جموں و کشمیر کے ضلع رام بن سے تعلق رکھنے والے 1,765 افراد کو بیرون ریاستوں سے واپس لوٹنے کے بعد سرکاری قرنطینہ مراکز میں رکھا گیا ہے۔
تمام مزدوروں کو گذشتہ دو دنوں سے ضلع میں قائم کوویڈ- 19 ہسپتال رامبن میں نمونے لینے کے لیے لایا جا رہا ہے اور بعد میں واپس قرنطینہ مراکز میں بھیج دیا جاتا ہے۔
اطلاع کے مطابق، بیرون ریاست سے لوٹے سبھی مزدوروں کو چودہ دنوں تک سرکاری کورنٹین میں ہی رکھا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق، عالمی بیماری کورونا وائرس پر روک تھام کے لیے گذشتہ پانچ ہفتوں سے مکمل لاک ڈاؤن کے بعد خطہ چناب کے رامبن ضلع سے تقریباً 15,000افراد جن میں اکثریت مزدوروں کی ہے، جو ہمسایہ ریاستوں پنچاب ہریانہ، ہماچل دہلی میں سردیوں میں روزی روٹی کمانے کے لیے گئے تھے، ان کو وہاں سے واپس لایا جا رہا ہے اورانہیں اپنے گھر بھیجنے سے پہلے سرکاری قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے.
ایک سرکاری ترجمان کے مطابق ابھی تک 1765 افراد جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، کو ضلع میں قائم سرکار قرنطینہ مراکز ڈھلواس, دھرمنڈ، بانہال رامسو، اکھڑال، کینٹی، راجگڑہ بٹوٹ، رامبن اور گول میں رکھ کر سرکاری سہولیات پہنچائی جارہی ہے ۔
ان ان تمام افراد کے نمونے بھی لیے جارہے ہیں رپورٹ منفی آنے تک ان کو سرکاری قرنطینہ میں ہی رکھا حائے گا۔
تاہم کورٹین میں رکھے گیے گول اور ٹنگر کے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مراکز میں ناقص کھانے پینے کا انتظام اور رہنے کے لیے بھی کوئی معقول انتظامات نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں طبی سہولیات دی جارہی ہے جبکہ ٹنگر میں رکھے گیے لوگوں نے بتایا وہ خودی ہی کھانے کا انتظام کرتے ییں کبھی گاؤں والے مہربان ہو کر کھانا دے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ' وہ مسلسل چار اپریل سے ایک مسجد میں بند رکھے گیے ہیں آج ٹسٹ کے لیے ہسپتال لایا گیا ہے اور اب رپورٹ منفی انے تک نہ جانے کتنے دن اور گزارنے ہوں گے۔'
واضح رہے کہ ابھی تک ایک بھی کیس پورے ضلع میں مثبت نہیں آیا ہے لیکن اب خدشات بڑھ گیے ہیں چونکہ مزدوروں کی واپسی وادی کشمیر کے علاوہ بیرون ریاستوں سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں ہو رہی ہے۔