چندرکوٹ سے تعلق رکھنے والے محمد لطیف کی موت نے ان کے اہل خانہ کو جنجھوڑ کر رکھ دی ہے، تاہم اہل خانہ کے مطابق حادثے میں نہ ایف آئی آر درج ہوئی ہے اور نہ ہی انہیں کسی قسم کا معاوضہ فراہم کیا گیا ہے۔
ہلاک شدہ کے والد محمد افضل نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا 30 سالہ فرزند ہی ان کے بڑھاپے کا واحد سہارا تھا اور ان کی موت سے نہ صرف بوڑھے والدین کی زندگی تاریک ہو گئی ہے بلکہ ان کے پسماندگان بھی بے سہارا ہو گئے ہیں جس میں بیوی اور گیارہ ماہ کا بچہ شامل ہے۔
محمد افضل نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تعمیراتی کمپنی اہل خانہ کو اب تک کوئی بھی سہولت بہم پہنچانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ تعمیراتی کمپنی کی جانب سے لیبر قوانین کی خلاف ورزی، مزدورں اور دیگر کاریگروں کیلئے حفاظتی اقدامات کا نہ ہونا تشویش ناک امر ہے۔
مزید پڑھیں؛ بڈگام: سڑک حادثے میں متعدد افراد زخمی
اسسٹنٹ کمشنر لیبر کے مطابق متاثرہ کنبے کی حتی الامکان مدد کی جائے گی۔ تاہم محمد لطیف کے والد کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ سمیت تعمیراتی کمپنی نے انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔
سرینگر - جموں قومی شاہراہ کی کشادگی کے لیے برسوں سے کام جاری ہے اور شاہراہ پر نہ صرف ٹریفک حادثات بلکہ کشادگی کے دوران کام کر رہے کئی کاریگر اور مزدور بھی قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں۔