جموں کشمیر کے پہاڑی ضلع رامبن کے بٹوٹ علاقہ میں محکمہ جنگلات کی ایک کارروائی کے دوران قبائل طبقہ سے تعلق رکھنے والی پانچ خواتین سمیت کل آٹھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
جانکاری کے مطابق فاریسٹ ڈویژن بٹوٹ کے رکھجڑگ پنچایت میں فاریسٹ پروٹیکشن فورس اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں دو رہائشی مکان کو منہدم کرنے کے دوران ہوئی جھڑپ میں 8 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
پانچ خواتین میں معارفہ بیگم زوجہ اختر، شاہ بیگم زوجہ نظام الدین، شکیلہ زوجہ محمد ایوب، شمشاد بیگم زوجہ نصیر احمد شدید طور پر زخمی حالت میں زیر علاج ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ قبائل طبقہ چھ دہائیوں سے رہائش پذیر ہیں اور اس سال پی ایم جی ایس وائی کے تحت پکے مکان تعمیر کئے تھے۔ تاہم محکمہ جنگلات ڈویژن بٹوٹ نے ایک مکان مکمل طور منہدم کر دیا جبکہ دوسرے کو جزوی طور نقصان پہنچا ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ محکمہ نے جب کارروائی کی اس وقت گھروں میں عورتیں اور بزرگ موجود تھے۔ اس دوران محکمہ نے مار پیٹ کر کے آٹھ افراد کو زخمی کر دیا ہے جن کا علاج شیر کشمیر ہسپتال بٹوٹ میں کیا جا رہا ہے، جہاں لوگوں نے سرکار اور محکمہ جنگلات کے خلاف زبر دست احتجاج کر جم کر نعرے بازی کی ہے۔
دوسری جانب محکمہ فاریسٹ کے ڈویژن افسر بٹوٹ کلدیب سنگھ نے کہا کہ 'یہ کارروائی نوٹس جاری کرنے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ اس کارروائی میں محکمہ کے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا جس سے کچھ اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔'
رکھجڑگ پنچایت کے سرپنچ فاروق احمد لون نے محکمہ کی اس کارروائی کی مزمت کرتے ہوئے اسے غنڈہ گردی قرار دیا ہے۔ مجھے کارروائی کے متعلق محکمہ نے باخبر نہیں کیا اور میرے جائے واقعہ پر پہنچنے کے قبل تک چار خواتین زخمی حالت میں سڑک پر گری پڑی تھیں۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ محکمہ جنگلات ڈویژن بٹوٹ کے افسران مخصوص طبقہ کو ہی جنگلات کے نام پر نشانہ بناتے ہیں جبکہ سیاحتی مقام پتنی ٹاپ، سیناسر میں سینکڑوں ہوٹل اور ہٹس جنگلاتی اراضی پر محکمہ کی ملی بھگت سے تعمیر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ درجنوں پرائیویٹ اسکول تعمیر کئے گئے ہیں۔