وادئ کشمیر کو زمینی راستے سے صوبہ جموں کے ساتھ ملانے والی سرینگر - جموں قومی شاہراہ کی کشادگی کا کام گذشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ جہاں اس شاہراہ کی کشادگی میں عوام کی جانب سے سست رفتاری سے کام کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ وہیں، تعمیراتی کمپنیاں ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنائے جانے کے لیے وضع کیے گئے قوانین کی پاسداری کو خاطر میں نہیں لا رہیں۔
این جی ٹی کے احکامات پر پولیوشن کنٹرول بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کو دو کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیے جانے سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے۔
پولیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے تعمیراتی کمپنی پر جرمانہ عائد کیے جانے پر لوگوں نے مقامی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’دہلی میں مقیم تنظیموں اور اداروں کو وادی میں ہو رہی خلاف ورزیاں نظر آ رہی ہیں اور یہاں کی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔‘‘
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کمپنی کے خلاف مقامی لوگوں، سیاسی و سماجی تنظیموں نے کئی بار احتجاج کیا تاہم انتظامیہ نے اس جانب کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’شاہراہ کی کشادگی کے دوران نہ صرف پہاڑوں اور درختوں کی بے دریغ کٹائی کی گئی بلکہ وضع کردہ قوانین کو بھی بالائے طاق رکھا گیا۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں، سماجی و سیاسی کارکنان نے کہا کہ ہائی وے کی کشادگی کے دوران ’’من مرضی‘‘ سے کام کیے جانے کے سبب آئے روز شاہراہ بند رہتی ہے، وہیں اس دوران گرد و غبار کے سبب ماحولیات کو ناقابل تلافی نقصال ہونے کے علاوہ ’’مقامی آبادی خصوصاً بچے اور بزرگ دائمی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔‘‘
عوام کا ماننا ہے کہ ’’تعمیراتی کمپنی پر صرف جرمانہ عائد کرنا مسئلہ کا حل نہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو ہزاروں کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جاری شاہراہ کے کام میں نہ صرف سرعت لانے بلکہ ماحولیات و مقامی آبادی کو نقصان سے بچانے کی خاطر ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔