سنہ 1965 میں دریا چناب کے اوپر جھولا پل تعمیر کیا گیا تھا جو 2005 میں غیر محفوظ قرار یا گیا۔ اس پر ہر طرح کی مال بردار اور مسافر بردار گاڑیوں کو بند کر دیا گیا۔ ضلع کے لوگوں میں مرکزی، ریاستی اور ضلع انتظامیہ کے خلاف سخت غم و غصہ ہے۔
اس پل کو حکام نے غیر محفوظ قرار دے کر ہر قسم کی گاڑیوں کے لیے اسے بند کر دیا تھا اور دریا چناب کے اوپر ایک نیا پل تعمیر کرنے کی منظوری 2014 میں دی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت نے اس پل کے لیے 41 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔ لیکن نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے اس پل کو قومی شاہراہ کے ساتھ جوڑنے نہیں دیا، اس رسہ کشی کی وجہ سے پورے ضلع کے لوگ مشکلات میں پڑ گئے ہیں۔
محکمہ تعمیرات عامہ کے مطابق اب اس پل کا سروے از سر نو ہوگا اور اس کی لاگت تقریبا 49 کروڑ آئے گی جو تین برس میں مکمل ہوگا۔
رامبن کے لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دریا چناب پر متبادل پل کی تعمیر فوری شروع کی جائے۔
کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما و سابق وزیر تعمیرات عامہ جوگل کشور شرما نے کہا کہ قومی شاہراہ قدیم قومی شاہراہ میتراہ سے ہی تھا۔ سنہ 1953ء میں پل بہہ گیا تھا۔
انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کو فور لائن کیفٹریہ سے میتراہ تک جوڑا جائے۔ جس سے ضلع ہیڈکوارٹر، گول، سنگلدان اور دیگر علاقے کے لوگوں کو فائدہ ہو۔