جموں و کشمیر، ضلع رامبن کے ایک مسلم ڈرائیور نے چار غیر مسلم یتیم بچیوں کی کفالت گزشتہ دو برس سے کرکے آپسی بھائی چارہ اور انسانیت کی مثال پیش کی ہے۔
ضلع رامبن کے دور دراز علاقہ سنگلدان کے پنچایت سمبرڑ ہروگ سے تعلق رکھنے والے منشی رام بھگت کا دو برس قبل انتقال ہوگیا تھا جس کے بعد ان کی چار بچیاں یتیم ہوگئیں، رام بھگت کی بیوی کا سات برس پہلے ہی انتقال ہوگیا تھا اور ان کا ایک بڑا لڑکا بھی تھا جو شادی کرکے اپنے سسرال میں زندگی گزر بسر کرنے لگا۔ لیکن رام بھگت کے چار یتیم بچیوں کا کوئی بھی دیکھ بھال کرنے والا نہیں تھا، جس کے بعد ایک مقامی مسلم ڈرائیور فاروق احمد نے ان بچیوں کی کفالت کرنے کا فیصلہ کیا۔
رام بھگت کی 15 برس کی بچی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کسی طرح سے چھوٹے بہن اور بھائی اسکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اور دوسرے لوگوں کے تعاون سے زندگی گزر رہی ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی مدد بھی نہیں فراہم کی گئی ہے جس کی وجہ سے یتیم بچے ایک چھوٹے سے کچے مکان میں کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
یتیم بچیوں کے مطابق ان کا بڑا بھائی سسرال سے آکر ان کی مدد کرنے کے بجائے مار پیٹ کرتا ہے اور ان کو مکان خالی کرنے اور ساری زمین کو فروخت کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
مقامی پنچ اور دوکاندار شبیر احمد نے کہا کہ مقامی ڈرائیور ہی غیر مسلم یتیم بچیوں کی کفالت گزشتہ دو برس سے کررہا ہے کیونکہ ان کی دوکان میں ان یتیم بچیوں کے لیے فاروق نے کھاتہ بھی کھول رکھا ہے اور مہینے کے اخیر میں تین سے چار ہزار تک روپئے جمع کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کے دیگر افراد بھی ان یتیم بچیوں کی مدد کرتے رہتے ہیں مگر پورا خرچہ ڈرائیور ہی برداشت کرتا ہے، یتیم بچیوں نے ضلع انتظامیہ سے پردھان منتری گرامین اواس یوجنا کے تحت پختہ مکان تعمیر کرنے کے علاوہ محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔