وادی کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر مٹی کے تودے گر آنے اور چٹانین کھسک آنے کی وجہ سے جمعرات کو مسلسل تیسرے دن بھی ٹریفک کی نقل وحمل معطل رہی۔
ادھر موسلا دھار بارشوں کے باوصف تاریخی مغل روڈ اور وادی کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی شاہراہ یک طرفہ ٹریفک کی نقل وحمل کے لئے کھلی ہیں۔ تاہم شمالی کشمیر میں 84 کلو میٹر طویل بانڈی پورہ – گریز روڈ پر مسلسل بارشوں کی وجہ سے پھسلن پیدا ہونے کے بعد اس پر جمعرات کو گاڑیوں کی آمد و رفت معطل کر دی گئی۔
ایک ٹریفک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ قومی شاہراہ پر کئی مقامات پر مٹی کے تودے اور چٹانیں کھسک آنے کی وجہ سے ٹریفک جمعرات کو لگاتار تیسرے روز بند رہا۔
انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر سینکڑوں گاڑیاں جن میں بیشتر مال بردار گاڑیاں شامل ہیں، درماندہ ہوئی ہیں۔
موصوف نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا اور بارڈر روڈس آرگنائزیشن نے مشینوں اور نفری کو کام پر لگایا ہوا ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے تودے اور چٹانیں لگاتار گر رہی ہیں جس سے ان کا کام متاثر ہو رہا ہے۔
دریں اثنا درماندہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں کا الزام ہے کہ ہوٹل بند ہونے کی وہ سے انہیں کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں مل رہا ہے۔
اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیو نے کہا کہ اس کی ٹرک میں لدے انڈے سڑ رہے ہیں۔