جموں و کشمیر کے ضلع رامبن کے کیلا موڑ کے قریب 3 روز قبل بہت بڑا حصہ منہدم ہوگیا تھا جس کے بعد 270 کلومیٹر لمبی سرینگر - جموں قومی شاہراہ پر نقل و حرکت دوبارہ بند کر دی گئی۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر (رامبن سیکٹر) نے بتایا کہ سڑک کو قابل آمدورفت بنانے میں تقریباً دس دن لگیں گے۔
ادھر حکام کی جانب سے ٹریفک ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس سڑک رابطے کو بحال رکھنے کے لیے بارڈر روڈس آرگنائزیشن (بیکن) ایک جھولا پل تعمیر کرے گا۔
حکام کے مطابق سڑک کی دیوار تعمیر اور اس کی کنکریٹ سے بھرائی کرنے میں دس دن کا وقت لگنے کا امکان ہے۔
جموں-سرینگر قومی شاہراہ پر درماندہ مالبردار گاڑیوں کے ڈرائیور پریشان
آئی جی ٹریفک جموں و کشمیر ٹی نمگیال نے بتایا کہ انہوں نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور بحالی کے کام کا جائزہ لیا۔ ٹی نمگیال نے بتایا کہ انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے انجینئروں سے بھی بات کی جنہوں نے بتایا کہ سائٹ پر ایک جھولا پل نصب کیا جارہا ہے، کیونکہ سڑک کی دیوار تعمیر اور اس کی کنکریٹ سے بھرائی کرنے میں مزید وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 2 سے 3 دن میں اس جھولا پل کے آغاز سے کم سے کم ایک راستہ ٹریفک بحال ہوجائے گا۔
ٹریفک ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ جموں ڈوڈہ کشتواڑ، جموں رام بن، گول سنگلدان، مگھرکوٹ بانہال اور بانہال قاضی گنڈ سڑک رابطے کھلے ہیں۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو مسلسل چار روز تک ہوئی بھاری برف باری کے بعد پسیاں اور پتھروں کے گر آنے کی وجہ سے ایک ہفتہ تک شاہراہ بند رہی، تاہم 9 جنوری کو اس سڑک کو یکطرفہ ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا تھا۔ ادھر اتوار کی شام کو رامبن کے کیلا موڑ کے قریب دو روز قبل بہت بڑا حصہ ڈھہ گیا، جس کے بعد سے شاہراہ مسلسل بند ہے۔
سرینگر جموں شاہراہ کے بند رہنے کی وجہ سے وادی میں اشیائے ضروریہ کی سپلائی متاثر ہوئی ہے اور بازاروں میں سبزیوں اور دیگر اشیائے خوردنی کے داموں میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وادی میں ایندھن اور رسوئی گیس کا وافر ذخیرہ موجود ہے، جوسرینگر جموں شاہراہ کے بحال ہونے تک کے وقفے کے لیے کافی ہے۔