ETV Bharat / state

کھیتوں میں ادویات کے چھڑکاؤ سے مگس بانی شعبہ کو نقصان

Beekeepers of ramban district in jammu kashmir ضلع رام بن میں مگس بانی سے وابستہ کسانوں نے حکومت سے مگس فارمز کو انشورنس کے زمرے میں لائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 11, 2024, 8:13 PM IST

کھیتوں میں ادویات کے چھڑکاؤ سے مگس بانی شعبہ کو نقصان
کھیتوں میں ادویات کے چھڑکاؤ سے مگس بانی شعبہ کو نقصان
کھیتوں میں ادویات کے چھڑکاؤ سے مگس بانی شعبہ کو نقصان

رام بن: موسم سرما کے دوران ریاست جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے درجنوں مگس بان اپنے فارم لیکر پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کا رخ کرتے ہیں جہاں شہد کی مکھیاں لہلاتے کھیتوں کو آبادی کرتی ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف وہاں کے کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ یہاں کے مگس بان بھی شہد کی اچھی پیدوار سے آمدن حاصل کرتے ہیں، تاہم کھیتوں میں کھاد اور جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ سے شہد کی مکھیاں ہلاک ہو رہی ہیں جو مگس بانی کے شعبہ سے وابستہ کسانوں کے لئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

پہاڑی ضلع رام بن سے تعلق رکھنے والے مگس بانوں کا کہنا ہے کہ حسب سابق وہ اس بار بھی شہد کی مکھوں کے چھتے لیکر ریاست راجستھان روانہ ہوئے تاہم وہاں کھیتوں میں ادویات خاص کر جراثیم کش ادویات کے غیر معمولی استعمال سے شہد کی مکھیاں ہلاک ہو گئی ہیں، جس سے ان کی سال بھر کی محنت پر پانی پھر گیا ہے۔

مزید پڑھیں: Honey Production venture اننت ناگ نوجوان کی پہل، مگس بانی روزگار کا ذریعہ

مگس بانوں کا کہنا ہے کہ محکمہ ایگریکلچر کی جانب سے بارہا گزارشات کے باوجود مگس بانوں کو انشورنس کے زمرے میں نہیں لایا گیا جس کے سبب انہیں خسارے سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے جراثیم کش ادویات کے ’’ضرورت سے زیادہ استعمال‘‘ پر روک لگانے کے علاوہ مگس بانی کے فارمز کو انشورنس کے زمرے میں لائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مگس بانی کے شعبے کو حکومت زبانی اور کاغذوں کی حد تک ہی فروغ اور مدد فراہم کر رہی ہے جبکہ زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ مگس بانوں کا مزید کہنا ہے کہ مارکیٹ میں شہد کی کم قیمت سے پہلے وہ لوگ کافی پریشان ہیں جبکہ اب شہد کی مکھیوں کی ہلاکت سے وہ کافی زیادہ پریشان ہے۔ انہوں نے حکومت سے امداد کا مطالبہ کیا ہے۔

کھیتوں میں ادویات کے چھڑکاؤ سے مگس بانی شعبہ کو نقصان

رام بن: موسم سرما کے دوران ریاست جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے درجنوں مگس بان اپنے فارم لیکر پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کا رخ کرتے ہیں جہاں شہد کی مکھیاں لہلاتے کھیتوں کو آبادی کرتی ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف وہاں کے کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ یہاں کے مگس بان بھی شہد کی اچھی پیدوار سے آمدن حاصل کرتے ہیں، تاہم کھیتوں میں کھاد اور جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ سے شہد کی مکھیاں ہلاک ہو رہی ہیں جو مگس بانی کے شعبہ سے وابستہ کسانوں کے لئے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

پہاڑی ضلع رام بن سے تعلق رکھنے والے مگس بانوں کا کہنا ہے کہ حسب سابق وہ اس بار بھی شہد کی مکھوں کے چھتے لیکر ریاست راجستھان روانہ ہوئے تاہم وہاں کھیتوں میں ادویات خاص کر جراثیم کش ادویات کے غیر معمولی استعمال سے شہد کی مکھیاں ہلاک ہو گئی ہیں، جس سے ان کی سال بھر کی محنت پر پانی پھر گیا ہے۔

مزید پڑھیں: Honey Production venture اننت ناگ نوجوان کی پہل، مگس بانی روزگار کا ذریعہ

مگس بانوں کا کہنا ہے کہ محکمہ ایگریکلچر کی جانب سے بارہا گزارشات کے باوجود مگس بانوں کو انشورنس کے زمرے میں نہیں لایا گیا جس کے سبب انہیں خسارے سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے جراثیم کش ادویات کے ’’ضرورت سے زیادہ استعمال‘‘ پر روک لگانے کے علاوہ مگس بانی کے فارمز کو انشورنس کے زمرے میں لائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مگس بانی کے شعبے کو حکومت زبانی اور کاغذوں کی حد تک ہی فروغ اور مدد فراہم کر رہی ہے جبکہ زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ مگس بانوں کا مزید کہنا ہے کہ مارکیٹ میں شہد کی کم قیمت سے پہلے وہ لوگ کافی پریشان ہیں جبکہ اب شہد کی مکھیوں کی ہلاکت سے وہ کافی زیادہ پریشان ہے۔ انہوں نے حکومت سے امداد کا مطالبہ کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.