جموں: صوبہ جموں کے سرحدی ضلع راجوری کے کوٹرناکہ سب ڈویژن کے پنچایت حلقہ دراج میں قدیم زمانے سے ہندو مسلم طبقہ کے لوگ یکجا ہو کر شادی بیاہ و دیگر کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ اسی کے تحت دونوں طبقے کے لوگ دھان کی پنیری بھی ایک ساتھ مل کر لگاتے ہیں۔ کوٹرناکہ سب ڈویژن کے پنچایت حلقہ دراج اے اور دراج بی میں 97 فیصد مسلم آبادی ہے جب کہ ہندو طبقہ کی آبادی کی شرح محض 3 فیصد ہی ہے لیکن اکثریتی طبقہ نے آپسی بھائی چارے کی ایک مثال قائم کرتے ہوئے گاﺅں کا نمبردار ایک ہندو کو منتخب کیا ہے۔
گاﺅں کے نمبر دار دلیر سنگھ نے بتایا کہ ہندو مسلم بھائی چارے کو قائم رکھتے ہوئے گاﺅں میں لوگ ایک دوسرے کے کاموں میں مدد کرتے ہیں. دھان کی پنیری لگانے کا مذکورہ مصنوعی عمل صدیوں پرانا ہے جس میں دونوں طبقہ کے نوجوان و عام لوگ مل کر کھیت میں کام کرتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ پورے خطہ پیر پنچال میں دھان کی پنیری لگانے کےساتھ ساتھ کھیتوں کو پرانے طریقہ سے فصل لگانے کے لیے تیار کیا جاتا ہے کیو نکہ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے مشینوں کا استعمال انتہائی کم ہے۔ لہٰذا اس مشقت بھرے کام میں دونوں طبقوں کے لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔
نمبردار دلیر سنگھ نے بتایا کہ صدیوں سے دونوں طبقوں کے نوجوان ایک دوسرے کےساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ گاﺅں میں ایسا کوئی بھی کام نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے سماجی دشمنی و دیگر نوعیت کی نفرتیں پیدا ہوں۔ وہیں نمبردار دلیر سنگھ نے کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے آپسی اتحاد انتہائی اہم ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ علاقہ میں مسلمانوں کے اکثریت میں ہونے کے باوجود بھی 2002 میں ٹھاکر پورن سنگھ کو بطور آزاد امید وار کامیاب بنا کر لوگوں نے آپسی اتحاد و بھائی چارے کی ایک مثال قائم کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
Kashmiri Moving Away From Farming: اپنی تہذیب و ثقافت سے دور ہوتا کشمیر کا کسان
دوسری جانب کوٹرناکہ کے کسانوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں کی موسلادھار بارشوں سے ایک جانب لوگوں کا نقصان ہوا ہے لیکن دوسری جانب دھان کی فصل کے لیے پانی کی مناسب مقدار بھی مل گئی ہے۔