حالانکہ راجستھان میں اردو مضمون کے اساتذہ نے اس معاملے سے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کو آگاہ کرایا تھا۔
عالمی وبأ کورونا وائرس کے بھارت میں دستک دینے سے قبل بھی اردو اساتذہ نے کئی مرتبہ احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور مضمون کی کتابیں بروقت اسکولوں تک پہنچانے کا مطالبہ کیا تھا۔
خود راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے راجستھان اردو اساتذہ تنظیموں کے ذمہ داران نے کئی مرتبہ ملاقات بھی کی تھی، جس پر اشوک گہلوت کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ اساتذہ کے تمام جائز مطالبات کا حل ضرور نکالا جائے گا اور سرکاری اسکولوں میں اردو کی کتابیں فراہم کروا دی جائیں گی۔
لیکن اب سرکاری اسکولوں میں طلبا کو پڑھنے کے لیے کتابیں تو فراہم کی جارہی ہیں لیکن ان میں اردو کی کتاب موجود نہیں ہیں۔
راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی نے پورے معاملے کو لے کر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اردو زبان کے ساتھ سوتیلا سلوک گزشتہ 1 یا 2 برس سے نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے کیا جارہا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راجستھان حکومت اردو زبان کی جانب توجہ نہیں دے رہی ہیں اس وجہ سے اسکولوں میں پڑھنے والے اقلیتی طبقے کہ بچوں کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔