مرکزی وزیر گجیندر سنگھ نے کہا کہ، 'یہ خود ہی نوٹس دے رہے ہیں۔ خود کو نوٹس دے رہے ہیں۔ اپنے پالے میں اراکین اسمبلی کو لانے کے لیے۔ مجھے لگتا ہے کہ انتظامی طاقت اور جادوگری کا استعمال باڑے بندی میں ہو رہا ہے۔
انہوں نے 10 دن قبل اراکین اسمبلی کی باڑے بندی کی تھی، اب پھر باڑے بندی کر رہے ہیں۔ راجستھان کی عوام ان باڑے بندی سے پریشان ہو چکی ہے۔ وہ ترقی کی طرف دیکھ رہی ہے۔ کسان قرض معافی کی طرف دیکھ رہا ہے۔ نوجوان بے روزگاری بھتے کی طرف دیکھ رہے ہیں اور حکومت باڑے بندی کر اراکین اسمبلی کو فائیو اسٹار ہوٹلوں میں لطف اندوز ہونے کا موقع دے رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'اس مصیبت کی گھڑی میں عوام سب دیکھ اور سمجھ رہی ہے، اس کا حساب عوام یقیناً لے گی۔'
مرکزی وزیر نے کہا کہ، 'یہ سارا ڈرامہ منظم طور سے اپنی پٹی ہوئی فلم کو کامیاب کرنے کے لیے چل رہا ہے۔ تفرقہ ان کے گھر میں تھا، لڑائی ان کے گھر میں ہے۔ اس لڑائی کے ذریعے سے یہ بی جے پی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'
ریاستی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے سوال پر شیخاوت نے کہاکہ، 'ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے، نا ہم نے کچھ کیا ہے ، نا ایسا کرنے کا ہماراکوئی ارادہ ہے۔ صرف اور صرف یہ ہماری ناکامیابیوں کو چھپانے کے لیے ہمارے ذریعے سے حملہ کر رہے ہیں۔ ان کی کہیں پہ نگاہیں اور کہیں پے نشانہ ہے۔'
اسی کے ساتھ شیخاوت نے کہا کہ، 'ملک اور ریاست کی عوام اب اتنا سمجھ چکی ہے کہ جمہوریت کے ان قاتلوں کو ان سارے ہتھکنڈے کو بخوبی واقف ہے۔'
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، 'آج سے 43 برس قبل جب انہوں نے ایمرجنسی کا کالا قانون ملک میں نافذ کیا تھا، تب ملک کی جمہوریت شاید اتنی مظبوط نہیں تھی۔ لیکن اسے ہٹانے کے لیے لمبی جدوجہد سیاست دانوں کو کرنی پڑی۔ آج نا تو ان کو لیکر ملک کا نوجوان تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے اور نہ ہی ملک کی عوام۔
راجستھان کے ووٹر سمجھدار ہیں۔ وہ ٹھیک سے اس بات کو دیکھ رہے ہیں۔ ان کا وقت آنے پر پورا حصاب برابر کریں گے۔'