مسلم سماج میں ٹیکہ کاری کے تعلق سے بیداری کا عالم یہ ہے کہ ٹیکہ کاری کے مراکز میں مسلم سماج بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، بھیڑ کو دیکھتے ہوئے اب ملسم علاقے میں ٹیکہ کاری کیمپ بھی لگائے جارہے ہیں۔
سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں ٹیکہ لگانے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں مسلم سماج کے لوگوں کا ہجوم نظر آتا ہے۔
ویکسین لگوانے کے سلسلے میں عوام میں بیداری لانے کا کام کرنے والے راجستھان حج یلفیرسوسائٹی کے جنرل سیکریٹری حاجی نظام الدین کا کہنا ہے کہ جب ٹیکہ کاری کی شروعات ہوئی تب اس طرح کا ماحول بنا دیا گیاکہ مسلمان کورونا ویکسین لینے سے خوفزدہ ہو رہے تھے اور محض ہندو طبقے کے لوگ ہیں کورونا ویکسین لگاتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ ٹیکہ کاری کے تعلق پھیلی افواہوں کو دور کرنے کے لیے ہم نے علماء سے بات کی اور علما سے اپیل کی گئی وہ ویکسین لگوائے اور جب وہ ٹیکہ لگالیں تو اس کی تصویر و ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل اپلوڈ کریں'۔
- مزید پڑھیں: صرف 14 لاکھ حاملہ خواتین کو کورونا کی پہلی خوارک دی جاسکی ہے
- اقلیتی طبقے میں ویکسینیشن کے تئیں دلچسپی اور سنجیدگی دونوں میں اضافہ
علما نے بڑھ چڑھ کر ٹیکہ کاری مہم میں حصہ لیا اور اپنے تصویر و ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیے اور عوام سے پیل کی گئی کہ آپ لوگ بھی ٹیکہ لگائیں۔ جس کا نتیجہ ہے کہ آج مسلم سماج میں ٹیکہ کاری کا سلسلہ عروج پر ہے۔ مزید مسلم علاقوں میں 70 فیصد تک عوام نے ٹیکہ لگاچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام میں تو کافی بیداری آ چکی ہے۔ لیکن اب ویکسین کی کمی محسوس کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم مرکزی حکومت اور اور راجستھان حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں ویکسین کی کمی کو دور کیا جائے اور ہمارے علاقے میں مزید ویکسین پہنچائی جائے۔ '