راجستھان کے کوٹہ میں اے سی بی کی ٹیم نے کاروائی کرتے ہوئے دو عہدیداروں کو ایک لاکھ روپے کی رشوت لیتے ہوئے گرفتار کیا ہے۔ گرفتار ملزمین میں انفارمیشن اسسٹنٹس اکانت بابو اور دلال بلرم مینا شامل ہیں۔ یہ دونوں ملزمین ایس ڈی ایم آفس میں ملازم ہیں۔ وہیں، اے سی ایم آفس میں کام کرنے والا انفارمیشن اسسٹنٹ دیپک رگھوونشی موقع سے فرار ہو گیا، جس کی تلاش جاری ہے۔
اے سی بی کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس ٹھاکر چندرشیل کمار نے بتایا کہ' 4 فروری کو ایک شکایت کنندہ ہیمراج کی جانب سے اے سی بی کو تحریری شکایت دی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ 'گوپال پورہ بلکھڑا میں ان کے پاس مشترکہ کھاتے کی ساڑھے آٹھ بیگا زرعی اراضی ہے جو بھرت مالا پروجیکٹ کے تحت دہلی ممبئی 8 لائن ہائی وے میں چلی گئی ہے، ایسے صورت میں اراضی کے معاوضے کی رقم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی قبول ہوپائے گی، جس کا مقدمہ میرے چچا کے لڑکے جمنا لال کی عدالت میں چل رہا ہے۔
اس معاملے میں اپنے حق میں فیصلہ لینے کے لئے شکایت کنندہ ہیمراج کو گاؤں کے بلرام مینا نے ایس ڈی ایم آفس کے انفارمیشن اسسٹنٹ، اکانت بابو سے کزشتہ روز متعارف کرایا۔
انہوں نے ہیمراج کے اکاؤنٹ میں معاوضے کی رقم جمع کروانے کے لئے ایس ڈی ایم لال پورہ اور اس کے ساتھی نے 4 لاکھ روپے رشوت مانگے جو اتوار کے روز تک بلرام مینا کو دینے کے لئے کہا۔
ہیمراج کی جانب سے رشوت نہیں دینے کے بعد اے سی ایم کورٹ نے معاملے کی سنوائی کرتے ہوئے معاوضے کا فیصلہ جمنا لال کے حق میں سنایا اور 2 کروڑ روپے کا معاوضہ قبول ہوا۔
مزید پڑھیں:
سلمان خان کی عدالت سے ورچوئل پیشی کی استدعا
اس کے بعد دوبارہ شکایت کنندہ ہیمراج کی شکایت پر اے سی بی نے اس معاملے کی خفیہ طور پر تصدیق کروائی جس میں انفارمیشن اسسٹنٹ اکانت اور دلال بلارام مینا نے جمنالال کے اکاؤنٹ میں معاوضے کی رقم جاری نہ کرنے کے عوض میں ایک لاکھ روپے رشوت کے مطالبہ کی تصدیق ہوئی ہے۔
اے سی بی نے اس معاملے میں کاروائی کرتے ہوئے دو ملزمین اکانت بابو اور دلال بلرام مینا کو گرفتار کر لیا۔
اے سی بی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ایس ڈی ایم آفس کے انفارمیشن اسسٹنٹ، اکانت بابو، ایس ڈی ایم دیپک متل اور اے سی ایم آفس کے انفارمیشن اسسٹنٹ دیپک رگھوونشی نے اے سی ایم بی 'کے تیواری' کے لئے رشوت لینے کی بات کی ہے، نیز اس معاملے میں نائب تحصیلدار ونے چترویدی منڈانہ کا کردار بھی مشکوک ہے۔