دارالحکومت میں ہوئے سیریل بم دھماکے کے مجرموں کو موت کی سزا سنانے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ریٹائرڈ جج اجے کمار شرما اپنے اور اپنے اہل خانہ کی تحفظ کے حوالے سے فکرمند ہیں۔
دراصل موجودہ حکومت کی طرف سے چکو فراہم کی جانے والی سیکورٹی کے سلسلے میں اجے شرما کو اطلاع ملی ہے کہ پولیس لائن کے افسران کے ذریعہ انہیں دی جانے والی سیکورٹی کو ہٹایا جارہا ہے۔جس پر اجے شرما نے ڈی جی پی بھوپندر سنگھ یادو کو ایک خط لکھی ہے جس میں انہوں نے اپنی جان و مال کی تحفظ کی درخواست کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے دی جانے والی سیکورٹی کو نہ ہٹانے کی اپیل کی ہے۔
اجے شرما نے خط میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ انہوں نے 20 دسمبر 2019 کو جئے پور بم بلاسٹ معاملے کے چار دہشت گرد محمد سیف ، سرور اعظمی ، سلمان اور سیف الرحمن کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنائی ہے۔یہ تمام دہشت گرد داعش جیسے خطرناک دہشت گرد تنظیم سے ہیں۔اجے کمار شرما 31 جنوری 2020 کو ڈسٹرکٹ جج کی حیثیت سے ریٹائر ہوگئے ہیں۔
خط میں انہوں نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ آئی بی کی رپورٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دہشت گرد کا گروہ اجئے شرما اور ان کے خاندان والوں سے انتقام لے سکتے ہیں۔جس کی وجہ سے دہشت گردوں کے ذریعہ ان کو اور ان کے کنبہ کی زندگی کو بہت خطرہ ہے۔
ریٹائرڈ جج کو یہ اطلاع ملی کہ ان کی حفاظت میں رکھے گئے گارڈز اور پی ایس او کو ہٹایا جارہا ہے۔ جس کے بعد ریٹائرڈ جج اجے کمار شرما کی جانب سے ڈی جی پی بھوپندر سنگھ یادو کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں سیکیورٹی کے نظام کو واپس نہ لینے کی درخواست کی گئی ہے۔ اجئے کمار شرما اپنے خط میں یہ بھی بتایا ہے کہ 2 اکتوبر 1989 کو ایک جج نیلکنڈ گنجو کو سرعام موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔کیونکہ نیلکنڈ گنجو کے ذریعہ سال 1984 میں دہشت گرد مقبول بھٹ کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ایسے معاملات میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جج اور اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے۔
اجے کمار شرما نے اپنے خط میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے فراہم کردہ سیکیورٹی واپس لے لی جاتی ہے تو ان کی مالی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ نجی طور پر سیکیورٹی گارڈ کو رکھ سکیں۔