ETV Bharat / state

پاکستانی پناہ گزینوں کی بے بسی اور لاچاری - لاک ڈاؤن کے سبب سخت دشواریوں کا سامنا

راجستھان کے متعدد اضلاع میں مقیم پاکستانی پناہ گزین لاک ڈاؤن کے سبب سخت دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں، پاکستان سے یہ لوگ بھارت آئے تھے لیکن انھیں نہیں معلوم تھا کہ پریشانیاں یہاں بھی ان کا دامن نہیں چھوڑیں گی۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Apr 12, 2020, 1:51 PM IST

پاکستانی پناہ گزین بھارت میں ووٹ بینک کی سیاست کا شکار ہو گئے ہیں۔راجستھان میں ان پناہ گزینوں کی حالت ابتر ہے۔ ووٹ بینک کی سیاست اور کورونا وائرس کے مسلئے نے ان کا جینا دشوار کردیا ہے۔ پناہ گزیں ہونے کے باعث کئی اضلاع میں ان کا سرکاری ریکارڈ تک نہیں ہے جس کے سبب انھیں سرکاری سہولیات سے محروم رہنا پڑتا ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

کورونا وائرس کے بڑھتے اثر کے سبب ملک بھر میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن نے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے، اب ان کے سامنے روزی روٹی کا مسلہ درپیش ہے، لاک ڈاؤن کے سبب پہلے ہی یہ لوگ محنت مزدوری کرکے کسی طرح اپنا پیٹ بھرلیا کرتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کے بعد مشکل یہ ہے کہ انھیں دو وقت کا کھانا بھی ملنا مشکل ہے۔

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے متعدد اضلاع میں مقیم پاکستانی پناہ گزینوں کا درد جاننے کی کوشش کی۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

لاک ڈاؤن کے دوران یہ لوگ کیسے اپنی زندگی گزار رہے ہیں اور انھیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یہ جاننے کے لیے ریاست کے تین اضلاع جئے پور، باڑمیر اور جودھپور کا رخ کیا گیا اور ان تینوں جگہ سب ہی کی حالت ایک جیسی تھی۔

پاکستانی پناہ گزینوں کے ساتھ مسلۂ یہ ہے کہ یہ ابھی پوری طرح سے ملک کے شہری نہیں بنے ہیں۔ ان کی پہچان صرف اتنی سی ہے کہ یہ صرف پاکستانی پناہ گزیں ہیں، نہ اب تک ان کے راشن کارڈ بنے ہیں اور نہ ہی انھیں ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔

چونکہ یہ ووٹ نہیں دے سکتے ہیں اس لیے یہ سیاسی رہنماؤں کے بھی کسی کام کے نہیں ہیں کیونکہ سیاسی رہنما بھی اسی جگہ جاکر کچھ دینا پسند کرتے ہیں جہاں سے انھیں بدلے میں ووٹ والا 'ریٹرن گفٹ' ملے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

پاکستانی پناہ گزیں حکومت کی جانب سے ملنے والی سہولیات سے محروم تو ہیں ہی لیکن کبھی کبھار کئی سرکاری تنظیمیں ان کی مدد کے لیے آگے آجاتی ہیں جس سے انھیں کچھ حد تک آسانی ہوجاتی ہے۔

لیکن پھر بھی یہ ان کے لیے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے کیونکہ کھانے کے چند پیکیٹ سے پورے خاندان کا پیٹ بھرنا مشکل ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

جودھپور:

کورونا وبأ کے سبب ریاستی حکومت نے ضرورتمندوں کے لیے ضروری اشیأ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس فہرست میں پاکستانی پناہ گزینوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جودھپور میں مقیم تقریباً 800 سے زائد پاکستانی پناہ گزیں خاندانوں کو حکومت کی جانب سے کوئی سہولت نہیں مل رہی ہے۔

شہر کے چوکھا میں واقع ایک پارک میں پناہ گزیں ہندووں کی ایک بستی ہے۔ یہاں ویسے تو بنیادی سہولیات کا فقدان ہے لیکن موجودہ حالات میں ان کے سامنے زندگی گزارنے تک کا مسلہ ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

ایسے میں اگر لاک ڈاؤن میں توسیع کی جاتی ہے اور ان لوگوں تک امدادی اشیأ نہیں پہنچتی ہے تو ان خاندانوں کے لیے زندہ رہنا ہی بھی ایک مسلہ بن جائے گا۔

یومیہ مزدوری کرکے اپنا پیٹ بھرنے والے پناہ گزینوں کی یہ بستی شہر سے بھی کافی دور ہے، اس کے بعد نہ انھیں آس پاس سے کوئی سامان ملتا ہے اور نہ ہی ان تک کوئی مدد پہنچ پارہی ہے۔

باڑمیر:

باڑمیر میں بھی حالات کچھ خاص ٹھیک نہیں ہیں، تقریباً 5500 پاکستانی پناہ گزیں خاندان شہر کے قریب رہتے ہیں، یہ خاندان اندرا نگر، اندرا کالونی، پناہ گزیں کیمپ، بالوترا، چوٹن اور شیونگر میں رہتے ہیں، ان خاندانوں کو انتظامیہ کی امداد کا انتظار ہے لوگ بھوکے پیاسے راہ تاکتے رہتے ہیں کی کوئی ان کی مدد کے لیے آگے آئے۔

بھوک اور لاچاری کے بوجھ تلے دبے اس خاندانوں کے درمیان جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم پہنچی تو انھیں لگا کہ کوئی سرکاری امداد آئی ہے حالانکہ ان کے درمیان پہنچنے کا ہمارا مقصد بھی پورا ہوا۔

ای ٹی وی بھارت پر یہ خبر نشر ہونے کے بعد انتظامہ نیند سے بیدار ہوئی اور چند علاقوں میں اشیائے ضروریہ پہنچائی گئی حالانکہ ابھی کئی خاندان ایسے ہیں جہاں امداد پہنچانا باقی ہے۔

جئے پور:

ریاست کے دارالحکومت جئے پور میں پاکستانی پناہ گزین بڑی تعداد میں رہتے ہیں ۔یہاں سورن پتھ، رجت پتھ، پٹیل مارگ اور راج پارک میں کافی پناہ گزیں رہتے ہیں، حالانکہ دارالحکومت میں رہنے کے سبب دیگر علاقوں میں مقیم پناہ گزینوں سے ان حالت قدرے بہتر ہے لیکن اب ان کے سامنے بھی پریشانیاں ہونے لگی ہیں کیونکہ محنت اور مزدوری کر جو کچھ بچت کی تھی اب وہ بھی لاک ڈاؤن کے سبب ختم ہوچکی ہے اور اب اگر لاک ڈاؤن میں توسیع کی گئی تو ان کے لیے مزید پریشانی بڑھ جائے گی۔

فی الحال حکومت نے پاکستانی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے اعلان تو کردیا ہے لیکن پہلے اس کے لیے ایک سروے کرایا جائے گا اس کے بعد ان کی مدد کی جائے گی اور ان پناہ گزینوں کو بے صبری سے اس دن کا انتظار ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے سبب ان کے سبھی کام کاج بند ہوچکے ہیں۔ اب ان کے سامنے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر لاک ڈاؤن میں توسیع ہوتی ہے تو ان کے کھانے پینے کا انتظام کیسے ہوگا؟

پاکستانی پناہ گزین بھارت میں ووٹ بینک کی سیاست کا شکار ہو گئے ہیں۔راجستھان میں ان پناہ گزینوں کی حالت ابتر ہے۔ ووٹ بینک کی سیاست اور کورونا وائرس کے مسلئے نے ان کا جینا دشوار کردیا ہے۔ پناہ گزیں ہونے کے باعث کئی اضلاع میں ان کا سرکاری ریکارڈ تک نہیں ہے جس کے سبب انھیں سرکاری سہولیات سے محروم رہنا پڑتا ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

کورونا وائرس کے بڑھتے اثر کے سبب ملک بھر میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن نے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے، اب ان کے سامنے روزی روٹی کا مسلہ درپیش ہے، لاک ڈاؤن کے سبب پہلے ہی یہ لوگ محنت مزدوری کرکے کسی طرح اپنا پیٹ بھرلیا کرتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کے بعد مشکل یہ ہے کہ انھیں دو وقت کا کھانا بھی ملنا مشکل ہے۔

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے متعدد اضلاع میں مقیم پاکستانی پناہ گزینوں کا درد جاننے کی کوشش کی۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

لاک ڈاؤن کے دوران یہ لوگ کیسے اپنی زندگی گزار رہے ہیں اور انھیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یہ جاننے کے لیے ریاست کے تین اضلاع جئے پور، باڑمیر اور جودھپور کا رخ کیا گیا اور ان تینوں جگہ سب ہی کی حالت ایک جیسی تھی۔

پاکستانی پناہ گزینوں کے ساتھ مسلۂ یہ ہے کہ یہ ابھی پوری طرح سے ملک کے شہری نہیں بنے ہیں۔ ان کی پہچان صرف اتنی سی ہے کہ یہ صرف پاکستانی پناہ گزیں ہیں، نہ اب تک ان کے راشن کارڈ بنے ہیں اور نہ ہی انھیں ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔

چونکہ یہ ووٹ نہیں دے سکتے ہیں اس لیے یہ سیاسی رہنماؤں کے بھی کسی کام کے نہیں ہیں کیونکہ سیاسی رہنما بھی اسی جگہ جاکر کچھ دینا پسند کرتے ہیں جہاں سے انھیں بدلے میں ووٹ والا 'ریٹرن گفٹ' ملے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

پاکستانی پناہ گزیں حکومت کی جانب سے ملنے والی سہولیات سے محروم تو ہیں ہی لیکن کبھی کبھار کئی سرکاری تنظیمیں ان کی مدد کے لیے آگے آجاتی ہیں جس سے انھیں کچھ حد تک آسانی ہوجاتی ہے۔

لیکن پھر بھی یہ ان کے لیے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے کیونکہ کھانے کے چند پیکیٹ سے پورے خاندان کا پیٹ بھرنا مشکل ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

جودھپور:

کورونا وبأ کے سبب ریاستی حکومت نے ضرورتمندوں کے لیے ضروری اشیأ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس فہرست میں پاکستانی پناہ گزینوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جودھپور میں مقیم تقریباً 800 سے زائد پاکستانی پناہ گزیں خاندانوں کو حکومت کی جانب سے کوئی سہولت نہیں مل رہی ہے۔

شہر کے چوکھا میں واقع ایک پارک میں پناہ گزیں ہندووں کی ایک بستی ہے۔ یہاں ویسے تو بنیادی سہولیات کا فقدان ہے لیکن موجودہ حالات میں ان کے سامنے زندگی گزارنے تک کا مسلہ ہے۔

متعلقہ تصویر
متعلقہ تصویر

ایسے میں اگر لاک ڈاؤن میں توسیع کی جاتی ہے اور ان لوگوں تک امدادی اشیأ نہیں پہنچتی ہے تو ان خاندانوں کے لیے زندہ رہنا ہی بھی ایک مسلہ بن جائے گا۔

یومیہ مزدوری کرکے اپنا پیٹ بھرنے والے پناہ گزینوں کی یہ بستی شہر سے بھی کافی دور ہے، اس کے بعد نہ انھیں آس پاس سے کوئی سامان ملتا ہے اور نہ ہی ان تک کوئی مدد پہنچ پارہی ہے۔

باڑمیر:

باڑمیر میں بھی حالات کچھ خاص ٹھیک نہیں ہیں، تقریباً 5500 پاکستانی پناہ گزیں خاندان شہر کے قریب رہتے ہیں، یہ خاندان اندرا نگر، اندرا کالونی، پناہ گزیں کیمپ، بالوترا، چوٹن اور شیونگر میں رہتے ہیں، ان خاندانوں کو انتظامیہ کی امداد کا انتظار ہے لوگ بھوکے پیاسے راہ تاکتے رہتے ہیں کی کوئی ان کی مدد کے لیے آگے آئے۔

بھوک اور لاچاری کے بوجھ تلے دبے اس خاندانوں کے درمیان جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم پہنچی تو انھیں لگا کہ کوئی سرکاری امداد آئی ہے حالانکہ ان کے درمیان پہنچنے کا ہمارا مقصد بھی پورا ہوا۔

ای ٹی وی بھارت پر یہ خبر نشر ہونے کے بعد انتظامہ نیند سے بیدار ہوئی اور چند علاقوں میں اشیائے ضروریہ پہنچائی گئی حالانکہ ابھی کئی خاندان ایسے ہیں جہاں امداد پہنچانا باقی ہے۔

جئے پور:

ریاست کے دارالحکومت جئے پور میں پاکستانی پناہ گزین بڑی تعداد میں رہتے ہیں ۔یہاں سورن پتھ، رجت پتھ، پٹیل مارگ اور راج پارک میں کافی پناہ گزیں رہتے ہیں، حالانکہ دارالحکومت میں رہنے کے سبب دیگر علاقوں میں مقیم پناہ گزینوں سے ان حالت قدرے بہتر ہے لیکن اب ان کے سامنے بھی پریشانیاں ہونے لگی ہیں کیونکہ محنت اور مزدوری کر جو کچھ بچت کی تھی اب وہ بھی لاک ڈاؤن کے سبب ختم ہوچکی ہے اور اب اگر لاک ڈاؤن میں توسیع کی گئی تو ان کے لیے مزید پریشانی بڑھ جائے گی۔

فی الحال حکومت نے پاکستانی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے اعلان تو کردیا ہے لیکن پہلے اس کے لیے ایک سروے کرایا جائے گا اس کے بعد ان کی مدد کی جائے گی اور ان پناہ گزینوں کو بے صبری سے اس دن کا انتظار ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے سبب ان کے سبھی کام کاج بند ہوچکے ہیں۔ اب ان کے سامنے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر لاک ڈاؤن میں توسیع ہوتی ہے تو ان کے کھانے پینے کا انتظام کیسے ہوگا؟

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.