جے پور: جے پور میٹرو I کی سیشن عدالت نے شہر میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے دوران زندہ برآمد ہونے والے بم کے معاملے میں سلمان نام کے ایک نابالغ ملزم کو رہا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے ملزم کی اپیل کو بھی خارج کر دیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ 13 مئی 2008 کو جب اپیل کنندہ کی عمر 18 سال سے کم تھی، تب دہشت گرد تنظیموں سے روابط رکھ کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کو نقصان پہنچایا۔ ملزم پر نقص امن کے مقصد سے دہشت گردانہ اور فتنہ انگیز سرگرمیاں کرنے کا الزام ہے۔ اس وقت ہی اسے دہشت گرد تنظیموں سے متاثر ہو کر اسے سلسلہ وار بم دھماکوں جیسی گھناؤنی حرکتیں کرنے کی ترغیب ملی۔ اگر اسے رہا کیا جاتا ہے تو دہشت گرد تنظیموں سے اس کی جان کو دوبارہ خطرے میں ڈالنے کا خدشہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اس کے اخلاقی، جسمانی اور نفسیاتی طور پر خطرے میں پڑنے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ ایسی صورت حال میں رہا ہونے کی صورت میں انصاف کا مقصد ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ اس لیے اس کی رہائی کی اپیل قبول نہیں کی جا سکتی۔ ملزم کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے اس سلسلے میں جووینائل جسٹس بورڈ کے 2 مئی 2023 کے حکم کو برقرار رکھا۔ عدالت نے کہا کہ اپیل کنندہ پر اس کے والدین یا سرپرست کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، حالانکہ اسے ہائی کورٹ نے بری کر دیا ہے، لیکن ریاستی حکومت کی اپیل سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ جووینائل جسٹس بورڈ نے بھی ملزم کو رہا کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کی درخواست مسترد کر دی۔
ملزم کی جانب سے کہا گیا کہ وہ زندہ بم کیس میں 25 دسمبر 2019 سے عدالتی حراست میں ہے جب کہ جووینائل جسٹس ایکٹ 2000 کے تحت اسے تین سال سے زیادہ حراست میں نہیں رکھا جا سکتا۔ ہائی کورٹ نے اسے نابالغ مانتے ہوئے بم دھماکوں کے دیگر مقدمات میں بری کر دیا۔ ایسی صورت حال میں جووینائل جسٹس ایکٹ 2015 کی دفعات اس پر لاگو نہیں ہوتی ہیں۔ دوسری جانب ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل راجیش مہارشی نے کہا کہ اس معاملے میں ملزم کی گرفتاری جسٹس ایکٹ 2015 کے نافذ ہونے کے بعد ہی ہوئی ہے اور چالان 18 جون 2020 کو پیش کیا گیا ہے۔
ایسے میں نیا قانون پہلے ہی نافذ ہو چکا تھا اور کیس میں جووینائل بورڈ کے سامنے کارروائی شروع کرنے کی تاریخ اہم نہیں بلکہ واقعہ کی تاریخ ہے۔ لہٰذا ملزم کے معاملے میں جووینائل جسٹس ایکٹ 2015 کی دفعات نافذ ہوں گی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزمان کی اپیل خارج کر دی۔ اہم بات یہ ہے کہ بم دھماکے کے دوران ایک جگہ سے زندہ بم ملا تھا۔ اس حوالے سے پولیس نے دھماکے کے تمام ملزمان کے خلاف الگ الگ چارج شیٹ پیش کی تھی۔ گذشتہ دنوں ہائی کورٹ نے دھماکہ کیس کے ملزم کو سنائی گئی سزائے موت کو منسوخ کرتے ہوئے سلمان کو قصوروار مانا تھا جس کے بعد سلمان نے جووینائل بورڈ کو درخواست جمع کراتے ہوئے رہا کرنے کی درخواست کی تھی۔