ریاست راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے مدھیہ پردیش میں سیاسی بحران کے بعد کانگریس کے تجربہ کار رہنما جیوترادیتہ سندھیا کے استعفیٰ دیے جانے پر کہا ہے کہ انہوں نے اپنے مفاد کے لیے عوام اور نظریہ کو دھوکہ دیا ہے۔
وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا کہ ایسے لوگ طاقت کے بغیر نہیں رہ سکتے، انہوں نے کہا کہ اچھا ہے کہ ایسے لوگ جلد سے جلد پارٹی چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی بحران کے وقت بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملاکر رہنماؤں کے اپنے اپنے سیاسی عزائم ہیں، خاص کر جب بی جے پی معیشت، جمہوری اداروں، معاشرتی تانے بانے اور ساتھ ہی عدالت کو برباد کررہی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مدھیہ پردیش کانگریس کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے کانگریس کے سینیئر رہنما جیوتی رادتیہ سندھیا نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔
مدھیہ پردیش میں سیاسی گہما گہمی زوروں پر ہے، وزیراعلیٰ کمل ناتھ اور جیوتی رادتیہ سندھیا آمنے سامنے ہیں، ایسے میں ہولی پر بی جے پی جیوتی رادتیہ سندھیا کے ذریعہ کمل ناتھ کے رنگ میں بھنگ ڈالنے کی تیاری میں ہے۔
خیال رہے کہ اس درمیان جیوتی رادتیہ سندھیا نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی کی ہے۔
یاد رہے کہ جیوتی رادتیہ سندھیا نے اپنا استعفیٰ کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو بھیج دیا ہے۔
حالانکہ استعفیٰ نامہ پر جو تاریخ درج کی گئی ہے وہ ایک دن پہلے یعنی 9 مارچ 2020 کی تھی، اسی دوران کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال پارٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی سے ملنے جن پت پہنچے۔
جیوتی رادتیہ سندھیا کے وزیراعظم سے ملنے کے بعد بی جے پی میں شامل ہونے کی قیاس آرائی تیز ہوگئی ہیں، ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ بی جے پی انہیں مدھیہ پردیش سے راجیہ سبھا کا امیدوار بناسکتی ہے۔
اطلاع کے مطابق سندھیا کی ملاقات مودی اور شاہ سے ہوچکی ہے، وہیں سندھیا کے استعفیٰ کے بعد کانگریس اور بی جے پی پارٹیوں میں میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔
مدھیہ پردیش بی جے پی دفتر میں جہاں سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں میٹنگ جاری ہے، وہیں کانگریس کے اعلیٰ رہنما حکومت کو لے بےحد فکرمند ہیں۔
مدھیہ پردیش میں جاری سیاسی رسہ کشی کے درمیان کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے سونیا گاندھی سے ان کے گھر پر ملاقات کی۔
کہا جارہا ہے کہ یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب جیوترادتیہ سندھیا نے اور ان کے دیگر ارکان اسمبلی نے کانگریس سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔