سچن پائلٹ خیمہ کو راجستھان کی ہائی کورٹ سے راحت ملی ہے۔ اسمبلی اسپیکر کے ذریعہ دیئے گئے نوٹس پر ابھی روک لگادی ہے۔ یعنی اسمبلی اسپیکر ارکان اسمبلی کو نااہل قرار نہیں دے پائیں گے۔ حالانکہ دیگر معاملوں پر سماعت جاری رہے گی۔ آگے کی کاارروائی میں اس معاملے کے قانون پر بحث کی جائے گی۔
اس سے قبل راجستھان سیاسی بحران معاملے میں سچن پائلٹ خیمے کی عرضی پر مرکز کو فریق بنانے کے لیے راجستھان ہائی کورٹ نے رضامندی ظاہر کردی ہے۔
حالانکہ سچن پالٹ سمیت 19 ارکان اسمبلی کے خلاف اسمبلی اسپیکر کی جانب سے دیئے گئے نوٹس پر ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے میں ابھی تاخیر ہے۔ سی ایم اشوک گہلوت سرکار کا بھی مستقبل اب اس فیصلے کے بعد اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل ہائی کورٹ نے اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے آج کے دن کے لیے فیصلہ ٹال دیا تھا، اسے سچن پائٹ کے لیے فوری راحت مانا گیا، لیکن ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اسمبلی اسپیکر کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ اسمبلی کی 10 ویں نوٹیفیکشن کے تحت ان کے ذریعہ کی جارہی نااہلیت کی کارروائی سے ہائی کورٹ کی کارروائی کو روکا نہیں جاسکتا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ نے اس دلیل کو خارج کردیا ہے۔ ساتھ ہی کئی اہم رائے زنی بھی کی ہے۔ سپریم کورٹ نےحکم دیا ہے کہ ہائی کورٹ اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے۔
اگر ہائی کورٹ اسمبلی اسپیکر کی جانب سے کی جارہی نااہلیت کی کارروائی کو صحیح ٹھہراتا ہے تو سچن پائلٹ سمیت 18 ارکان کی تعداد گھٹ جائے گی۔ اس سے ایوان میں موجود ارکان کی تعداد گھٹ جائے گی اور اشوک گہلوت کے لیے اکثریت ثابت کرنا آسان ہوجائے گا۔
مانا جارہا ہے کہ اشوک گہلوت کے پاس کم سے کم 101 ارکان اسمبلی کی حمایت ہے اور اکتریت کے لیے بھی 101 ہی ارکان چاہیے لیکن اگر سچن اور پائلٹ کے حامی 18 ارکان اہل قرار ہوتے ہیں تو ایوان میں اکثریت کا اعداد وشمار 91 کے پاس آجائے گا۔
وہیں اگر سچن پائٹ اور باغی اارکان اسمبلی کے حق میں فیصلہ آتا ہے تو اشوک گہلوت کے لیے مشکل ہوسکتی ہے کیونکہ ان کے پاس اکثریت سے بہت زیادہ ارکان نہیں ہے۔ حالانکہ اشوک گہلوت کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس اکثریت سے زیادہ ارکان اسمبلی ہیں۔
بات بی جے پی کی کریں تو وہ ابھی پوری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اسمبلی میں اس کے ارکان کی تعداد 75 ہے کانگریس کے 19 باغی اور بی ٹی پی ارکان کی جوڑ بھی دیں تو یہ اعداد 99 تک پہنچتا ہے۔
کل ملاکر یہ ہے کہ آج سچن پائلٹ اور سی ایم اشوک گہلوت کے لیے چیلنج بھرا دن ہے۔ لیکن یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ کچھ بھی آئے معاملہ ابھی سیاسیت کے برابر کے داؤ وپیچ کا ہے اور نہ راستہ سچن پائٹ کے لیے آسان اور نہ اشوک گہلوت کے لیے۔