ETV Bharat / state

شادی کی عمر کو لے کر جماعت اسلامی ہند کا ردعمل - شادی کی عمر زیادہ

جماعت اسلامی ہند کے ذمہ دار کا کہنا ہے کہ امریکہ جاپان اور دیگر ممالک میں شادی کی عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے وہاں پر حالات کافی زیادہ خراب ہو رہے ہیں۔ ابھی شادی کی عمر سے متعلق جو قانون یا بل بھارت کی پارلیمنٹ میں لایا جا رہا ہے اس بل کو پہلے اچھی طرح پڑھا جائے اور سمجھا جائے۔

Reaction of Jamaat-e-Islami India regarding age of marriage
شادی کی عمر کو لے کر جماعت اسلامی ہند کا ردعمل
author img

By

Published : Sep 15, 2020, 6:35 PM IST

جماعت اسلامی ہند راجستھان کے ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر اقبال صدیقی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے جو لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے 21 کے اضافے کی تجویز ہے، اس کا بل جب پاس ہوگا تب کوئی بات سامنے آئے گی۔

شادی کی عمر کو لے کر جماعت اسلامی ہند کا ردعمل

ان کا کہنا ہے کہ پہلے جو 18 برس کی عمر تھی اس پر پورا عمل ہوا نہیں بلکہ اس سے قبل ہی بچیوں کی شادی کر دی جاتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ہر برس راجستھان میں تیج کے موقع پر کافی کم عمر کی لڑکیوں کی شادی کردی جاتی ہے، جو پہلے سے قانون بنا ہوا ہے وہ بھی پوری طرح سے پابندی کے ساتھ نافذ نہیں ہو سکا ہے۔

صدیقی کا کہنا ہے کہ قانون بنانے سے کسی پریشانی کا حل نہیں نکل جاتا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم قدرتی طور پر دیکھیں تو جو شادیاں زیادہ عمر میں ہوتی ہیں اس میں کوئی نہ کوئی نقصان ضرور ہوتا ہے۔ مثلا بچوں کا دیر سے پیدا ہونا۔ آپسی تعلقات اچھے نہ ہونا۔

انہوں نے امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دیر سے شادی ہونے کے باعث شادی کی اہمیت لوگوں کے دل سے نکل جاتی ہے۔ وہاں لیو ان میں رہنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ناجائز بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ وہاں ہر تیسری یا چوتھی اولاد ناجائز ہے۔ یہ سروے میں بتایا گیا ہے۔

صدیقی کا کہنا ہے کہ دیر سے حاملہ ہونے کی صورت میں خواتین کو مزید پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ اکثر کیسز میں بچہ کے ساتھ زچہ کو بھی جان گنوانی پڑتی ہے۔ لہذا ہم لوگوں کو قدرت کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے قدرت کے ساتھ کسی طرح سے کوئی چھیڑ کھانی نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے اسلامی تعلیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں نکاح کی کوئی عمر طے نہیں ہے لیکن جنسی تعلقات کے لئے بالغ ہونا ضروری ہے۔ صدیقی کا کہنا ہے کہ جو بھی قانون یا بل لایا جا رہا ہے اس کے پیچھے نیت صاف ہونی چاہیے، ایسا نہ ہو کہ اکثریت کی بنیاد پر کوئی ایسا قانون بنا دیا جائے۔

جماعت اسلامی ہند راجستھان کے ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر اقبال صدیقی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے جو لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے 21 کے اضافے کی تجویز ہے، اس کا بل جب پاس ہوگا تب کوئی بات سامنے آئے گی۔

شادی کی عمر کو لے کر جماعت اسلامی ہند کا ردعمل

ان کا کہنا ہے کہ پہلے جو 18 برس کی عمر تھی اس پر پورا عمل ہوا نہیں بلکہ اس سے قبل ہی بچیوں کی شادی کر دی جاتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ہر برس راجستھان میں تیج کے موقع پر کافی کم عمر کی لڑکیوں کی شادی کردی جاتی ہے، جو پہلے سے قانون بنا ہوا ہے وہ بھی پوری طرح سے پابندی کے ساتھ نافذ نہیں ہو سکا ہے۔

صدیقی کا کہنا ہے کہ قانون بنانے سے کسی پریشانی کا حل نہیں نکل جاتا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم قدرتی طور پر دیکھیں تو جو شادیاں زیادہ عمر میں ہوتی ہیں اس میں کوئی نہ کوئی نقصان ضرور ہوتا ہے۔ مثلا بچوں کا دیر سے پیدا ہونا۔ آپسی تعلقات اچھے نہ ہونا۔

انہوں نے امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دیر سے شادی ہونے کے باعث شادی کی اہمیت لوگوں کے دل سے نکل جاتی ہے۔ وہاں لیو ان میں رہنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ناجائز بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ وہاں ہر تیسری یا چوتھی اولاد ناجائز ہے۔ یہ سروے میں بتایا گیا ہے۔

صدیقی کا کہنا ہے کہ دیر سے حاملہ ہونے کی صورت میں خواتین کو مزید پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ اکثر کیسز میں بچہ کے ساتھ زچہ کو بھی جان گنوانی پڑتی ہے۔ لہذا ہم لوگوں کو قدرت کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے قدرت کے ساتھ کسی طرح سے کوئی چھیڑ کھانی نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے اسلامی تعلیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں نکاح کی کوئی عمر طے نہیں ہے لیکن جنسی تعلقات کے لئے بالغ ہونا ضروری ہے۔ صدیقی کا کہنا ہے کہ جو بھی قانون یا بل لایا جا رہا ہے اس کے پیچھے نیت صاف ہونی چاہیے، ایسا نہ ہو کہ اکثریت کی بنیاد پر کوئی ایسا قانون بنا دیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.