بھرت پور: میوات کے جنید اور ناصر قتل کیس میں ضبط کی گئی اسکارپیو گاڑی کو لے کر پولیس باریکی سے تفتیش کر رہی ہے۔ جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ضبط کی گئی اسکارپیو جند کے ضلع پریشد سی ای او کے نام پر رجسٹرڈ کیا گیا تھا، لیکن سال 2020 میں اس گاڑی کی نیلامی ہوئی تھی۔ یہ وہی گاڑی ہے جو جند میں ایک گوشالا سے پکڑی گئی تھی اور اس میں خون کے دھبے ملے تھے۔ اب پولیس اس گاڑی کے خریدار کی تلاش میں ہے۔ پولیس کو امید ہے کہ یہ گاڑی قتل کیس کی تفتیش میں اہم کڑی ثابت ہوسکتی ہے۔ 22 فروری کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر پولیس نے جند کی سومناتھ گوشالا سے ایک سفید اسکارپیو کو ضبط کیا تھا۔ اس گاڑی میں خون کے دھبے ملے تھے جن کے نمونے لیے گئے تھے۔ پولیس کی تفتیش سے معلوم ہوا کہ اس گاڑی کی نقل و حرکت مشکوک تھی۔ گاڑی کو قبضے میں لینے کے بعد پولیس نے اس کا ریکارڈ چیک کیا۔
آئی جی گورو سریواستو نے بتایا کہ گاڑی کا ریکارڈ دیکھنے کے بعد پتہ چلا کہ یہ گاڑی جند کے ضلع پریشد کے سی ای او کے نام پر رجسٹرڈ تھی، لیکن 2020 میں اس گاڑی کی نیلامی ہوئی اور ایک تنظیم نے اس گاڑی کو نیلامی میں خرید لیا۔ اب پولیس اس تنظیم کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ یہ گاڑی کس تنظیم نے خریدی اور کس مقصد کے لیے استعمال کی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس قتل کیس میں اب تک ایک ملزم رنکو سینی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ معاملے میں آٹھ ملزمان کی شناخت ہو چکی ہے، جن کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ وہیں اس پورے واقعہ میں تقریباً 12 اور لوگوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ پولیس مونو مانیسر اور لوکیش سنگلا کے حوالے سے بھی تحقیق میں مصروف ہے۔
بج شہب حڈہبئ: Junaid Nasir Murder Case جنید اور ناصر قتل میں ملوث آٹھ ملزمان کی تصاویر جاری