160 برس کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے جب یہاں پر اجتماعی طور پر یہ نماز ادا نہیں کی گئی۔
ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کی ایڈوائزری کے مطابق جن لوگوں کو یہاں پر نماز پڑھنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے جن کی تعداد چار یا پانچ ہے ان لوگوں نے نماز یہاں پر ادا کی بقیہ تمام ہی افراد نے نماز ظہر اپنے گھروں پر ہی ادا کی۔
جہاں پر بھی جمعۃ الوداع کی نماز ادا کی گئی وہاں پر سماجی دوری اور ایڈوائزری حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہے اس کا مکمل طور پر خیال رکھا گیا۔
واضح رہے کہ جے پور کی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کی نماز ادا کرنے کے لیے لاکھوں کی تعداد میں دارالحکومت سمیت دیگرمقامات کے لوگ شامل ہوتے ہیں لیکن اس بار یہاں پر کافی خاموشی نظر آئی اور جامع مسجد کے دروازے کے باہر تالا لگا ہوا نظر آیا، وہی جمعۃ الوداع کے موقع پر لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے کو مبارکباد بھی پیش کی۔
جامع مسجد کہ امام مفتی امجد نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے درمیان بتایا کے پوئٹری حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہے اس کا مکمل طور پر خیال رکھا گیا ہے، ہم حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ عید الفطر کی نماز کو لے کر اجازت دی جائے اگر اجازت نہیں دی جاتی ہے تو آج جس طرح سے جمعۃ الوداع کی نماز ادا کی ہے اسی طرح سے لوگ عید الفطر کی نماز بھی ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسی مہرباں سے نجات کے لیے دعا کرنا ضروری ہے اس لیے دعا کے لیے مندروں اور مسجد اور دیگر مذہبی مقامات کا کھولا جانا ضروری ہے اس لیے جو راحت دی جارہی ہے اس میں ان مقامات کو کھولنے کی اجازت دی جائے۔