جیسلمیر ضلع میں کورونا نے قہر برپا کررکھا ہے۔ جہاں کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جو پونم نگر کے رہنے والے طالب خان کی ہے۔ جو مشہور مانگنیار خاندان سے تعلق رکھنے والے موسیقار کی ہے۔ ان کی آکسیجن کی سطح کافی گر گئی تھی جس کی وجہ سے وہ بہت دیر تک علاج کے لیے تڑپتے رہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی یہ تصویر صحیح تو ہے لیکن اس کے پیچھے کا واقعہ الگ ہے۔
دراصل تین سے چار دن قبل طالب خان کی آکسیجن کی سطح کافی گر گئی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں وہیل چیئر پر اسپتال لایا گیا تھا۔
جانکاری کے مطابق اسپتال میں بیڈ کی دستیابی نہ ہونے کے سبب انہیں نصف گھنٹے تک انتظار کرنا پڑا تھا اسی دوران ان کی یہ تصویر لی گئی۔ آکسیجن کی سطح کافی کم ہونے سے علاج کے دوران طالب نے چند گھنٹوں کے بعد ہی دنیا کو الوداع کہہ دیا۔
سوشل میڈیا پر جو تصویر وائرل ہورہی ہے وہ طالب خان کی موت سے پہلے کی ہے۔ اس کے پاس بچے کھڑے نظر آرہے ہیں۔ طالب خان کورونا سے متاثر تھے یا نہیں اس کی ڈاکٹروں نے تصدیق نہیں کی ہے۔
جانکاری کے مطابق اسپتال میں بیڈ فل ہوچکے تھے. اور انہیں آدھے گھنٹے سے زیادہ انتظار کرنا پڑا تھا۔ اس دوران ان کی یہ تصویر کھینچی گئی، جو آکسیجن سلنڈر کے لیے منت سماجت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق طالب خان کو آدھے گھنٹے کے بعد بیڈ مہیا کرادیا گیا تھا، ٹراما سنٹر میں واقع پلاسٹر روم میں ان کے لئے بیڈ کا انتظام کیا گیا تھا۔ لیکن آکسیجن کی سطح بہت کم ہونے کی وجہ سے علاج کے دوران طالب خان نے کچھ گھنٹوں تک جدوجہد کی لیکن بالآخر ان کی موت ہوگئی۔
سوشل میڈیا پر یہ جو تصویر وائرل ہورہی ہے یہ طالب خان کی موت سے پہلے کی ہے۔ اس دوران ،طالب خان بے ہوش ہوکر کرسی پر بیٹھے علاج کے منتظر تھے۔ ان کے چھوٹے بچے قریب کھڑے نظر آرہے ہیں۔ تاہم سرکاری ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ طالب خان کو کورونا انفیکشن ہوا تھا یا نہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ کورونا رپورٹ موجود نہ ہونے کی وجہ سے انہیں کووڈ وارڈ میں داخل نہیں کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق طالب خان کو آدھے گھنٹے کے بعد بیڈ مہیا کرادیا گیا تھا، ٹراما سنٹر میں واقع پلاسٹر روم میں ان کے لئے بیڈ کا انتظام کیا گیا تھا۔ لیکن آکسیجن کی سطح بہت کم ہونے کی وجہ سے علاج کے دوران طالب خان نے کچھ گھنٹوں تک جدوجہد کی لیکن بالآخر ان کی موت ہوگئی۔