ریاست راجستھان کے ٹونک میں ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے واقعے بعد اب الور میں بھی ایک نابالغ کے ساتھ جنسی زیادتی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
متاثرہ لڑکی نے دعوی کیا ہے کہ 'تین افراد نے اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی ہے، جب وہ اپنے چچا کے گھر جارہی تھی اور اس کا ویڈیو بھی بنایا گیا۔'
لڑکی کے والد نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ' اس کی بیٹی 10 مئی کو دوپہر کے وقت اپنے چچا کے گھر گئی تھی۔ جب وہ زیادہ دیر تک واپس نہیں آئی تو وہ پریشان ہوگئے اور اس کی تلاش شروع کردی۔ اسی دوران انہین فون آیا کہ ان کی بیٹی کو ایک نجی کلینک میں داخل کرایا گیا ہے اور وہ اسے واپس گھر لے جائیں۔'
گھر آنے کے بعد لڑکی نے بتایا کہ 'جب وہ چچا کے گھر جا رہی تھی تب ایک شیلٹر ہوم کے پاس 3 نوجوانوں نے اسے روکا اور زبردستی اٹھا کر ایک ویران کمرے میں لے گئے، جہاں انہوں نے اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی اور اس ایکٹ کو فلمایا۔
اس معاملے پر سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے نے واقعے کی مذمت کی ہے۔ راجے نے ٹویٹ کیا کہ ٹونک کے بعد الور میں ایک نابالغ کی جنسی زیادتی سے ریاست میں خواتین کی حفاظت سے متعلق ریاستی حکومت کے دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا ہے۔
واضح رہے کہ 'کچھ دن پہلے ہی ٹونک میں ایک نابالغ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی تھی جس کے بعد قومی انسانی حقوق کمیشن نے 12 مئی کو ریاستی حکومت کو نوٹس بھجوایا تھا۔