ETV Bharat / state

وزیر اعظم نے ہمارا بالکل خیال نہیں رکھا: مزدور

لاک ڈاؤن کے درمیان روزی روٹی بند ہونے کی وجہ سے مہاجر مزدوروں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر مدھیہ پردیش میں اندور سے آنے والے مزدوروں نے راجستھان کے جھالاواڑ میں اپنے درد کا اظہار کیا۔ مزدوروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم مودی کی تمام باتوں کو مانا لیکن مودی جی نے ان کی بات نہیں مانی۔

migrant labourers expressed their pain in jhalawar
وزیر اعظم نے ہمارا بالکل خیال نہیں رکھا: مزدور
author img

By

Published : May 19, 2020, 1:03 PM IST

کورونا وائرس کی وجہ سے اعلان کردہ لاک ڈاؤن کا تیسرا مرحلہ بھی ختم ہوگیا ہے اور چوتھا لاک ڈاؤن شروع ہوگیا ہے۔ دوسری طرف مہاجر مزدوروں کی نقل مکانی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔

وزیر اعظم نے ہمارا بالکل خیال نہیں رکھا: مزدور

اسی تسلسل میں قومی شاہراہ 52 پر جھالاواڑ سے گزرتے ہوئے مزدوروں کی نقل مکانی کا عمل جاری ہے۔ ایسی صورتحال میں مدھیہ پردیش کے اندور ضلع کے راؤ سے واپس آنے والے کچھ مزدوروں نے اپنے درد کا اظہار کیا۔

مزدوروں کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ماہ سے وہ وزیر اعظم مودی کی تمام باتوں کو قبول کر رہے تھے، لیکن وزیر اعظم نے ہمارا بالکل خیال نہیں رکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بھی بسیں اور ٹرینیں حکومت چلا رہی ہیں، وہ صرف امیروں کے لئے ہے۔ غریب مزدوروں کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی انہیں اس سے کوئی فائدہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ راؤ اندور کے ایک فیکٹری میں کام کرتے تھے جہاں سے وہ تین دن پہلے نکلے تھے اور انہیں راجستھان کے ضلع بوندی میں 400 کلومیٹر دور جانا ہے۔ ایسی صورتحال میں انہوں نے سائیکل کے ذریعے 250 کلومیٹر کا سفر مکمل کرلیا ہے، اب 150 کلومیٹر کا سفر طے کرنا باقی ہے۔

مزدوروں نے بتایا کہ ٹرین اور بس میں سوار ہونے کا قانونی عمل اتنا لمبا ہے کہ وہ فارم جمع کر کر کے پریشان ہو چکے ہیں۔ بوندی نوڈل آفس سے کلیئرنس ملنے کے بعد بھی ان کے لئے واپسی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ ایسی صورتحال میں انہیں اپنا سامان لے کر سائیکل سے نکلنا پڑا۔ صرف یہی نہیں وہ جذباتی ہوگئے اور کہا کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے سائیکل بھی جاننے والوں سے لے کر نکلنا پڑا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جس فیکٹری میں وہ کام کرتے تھے وہاں کام نہیں ہورہا ہے، جس کی وجہ سے انہیں مزدوری نہیں مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ اگر ہم کوئی اور کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو پھر وہ بھی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ نیز انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی قسم کے کھانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اب انہیں ڈیڑھ ماہ بعد اپنے آبائی ضلع لوٹنا پڑا۔

اسی دوران ایک مہاجر مزدور فیروز نے بتایا کہ سائیکل چلاتے ہوئے اس کے گھٹنوں میں درد ہونے لگا اور اس کے پاؤں میں چھالے بھی پڑ گئے۔ اس کے علاوہ بائیسکل بھی بہت ساری جگہوں پر خراب ہوگئی اور راستے میں سروس سینٹر نہ ہونے کی وجہ سے خود بائیسکل بھی ٹھیک کرنا پڑتا ہے۔

migrant labourers expressed their pain in jhalawar
وزیر اعظم نے ہمارا بالکل خیال نہیں رکھا: مزدور

انہوں نے بتایا کہ بہت ساری جگہوں پر انہیں کورونا کے خوف کی وجہ سے داخل ہونے نہیں دیا جاتا، جس کی وجہ سے رات سڑکوں پر گزارنی پڑتی ہے۔

نیز فیروز نے کہا کہ جہاں بھی راستے میں اسکریننگ اور چیکنگ کی جاتی ہے، وہاں کھانے کے نام پر صرف بسکٹ کے پیکٹ دیئے جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں، انھیں پچھلے تین سے مناسب کھانا نہیں مل سکا ہے، لیکن گھر پہنچنے کی امید میں وہ کبھی سائیکل پر تو کبھی پیدل چلتے ہیں۔

کورونا وائرس کی وجہ سے اعلان کردہ لاک ڈاؤن کا تیسرا مرحلہ بھی ختم ہوگیا ہے اور چوتھا لاک ڈاؤن شروع ہوگیا ہے۔ دوسری طرف مہاجر مزدوروں کی نقل مکانی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔

وزیر اعظم نے ہمارا بالکل خیال نہیں رکھا: مزدور

اسی تسلسل میں قومی شاہراہ 52 پر جھالاواڑ سے گزرتے ہوئے مزدوروں کی نقل مکانی کا عمل جاری ہے۔ ایسی صورتحال میں مدھیہ پردیش کے اندور ضلع کے راؤ سے واپس آنے والے کچھ مزدوروں نے اپنے درد کا اظہار کیا۔

مزدوروں کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ماہ سے وہ وزیر اعظم مودی کی تمام باتوں کو قبول کر رہے تھے، لیکن وزیر اعظم نے ہمارا بالکل خیال نہیں رکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بھی بسیں اور ٹرینیں حکومت چلا رہی ہیں، وہ صرف امیروں کے لئے ہے۔ غریب مزدوروں کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی انہیں اس سے کوئی فائدہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ راؤ اندور کے ایک فیکٹری میں کام کرتے تھے جہاں سے وہ تین دن پہلے نکلے تھے اور انہیں راجستھان کے ضلع بوندی میں 400 کلومیٹر دور جانا ہے۔ ایسی صورتحال میں انہوں نے سائیکل کے ذریعے 250 کلومیٹر کا سفر مکمل کرلیا ہے، اب 150 کلومیٹر کا سفر طے کرنا باقی ہے۔

مزدوروں نے بتایا کہ ٹرین اور بس میں سوار ہونے کا قانونی عمل اتنا لمبا ہے کہ وہ فارم جمع کر کر کے پریشان ہو چکے ہیں۔ بوندی نوڈل آفس سے کلیئرنس ملنے کے بعد بھی ان کے لئے واپسی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ ایسی صورتحال میں انہیں اپنا سامان لے کر سائیکل سے نکلنا پڑا۔ صرف یہی نہیں وہ جذباتی ہوگئے اور کہا کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے سائیکل بھی جاننے والوں سے لے کر نکلنا پڑا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جس فیکٹری میں وہ کام کرتے تھے وہاں کام نہیں ہورہا ہے، جس کی وجہ سے انہیں مزدوری نہیں مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ اگر ہم کوئی اور کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو پھر وہ بھی کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ نیز انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی قسم کے کھانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اب انہیں ڈیڑھ ماہ بعد اپنے آبائی ضلع لوٹنا پڑا۔

اسی دوران ایک مہاجر مزدور فیروز نے بتایا کہ سائیکل چلاتے ہوئے اس کے گھٹنوں میں درد ہونے لگا اور اس کے پاؤں میں چھالے بھی پڑ گئے۔ اس کے علاوہ بائیسکل بھی بہت ساری جگہوں پر خراب ہوگئی اور راستے میں سروس سینٹر نہ ہونے کی وجہ سے خود بائیسکل بھی ٹھیک کرنا پڑتا ہے۔

migrant labourers expressed their pain in jhalawar
وزیر اعظم نے ہمارا بالکل خیال نہیں رکھا: مزدور

انہوں نے بتایا کہ بہت ساری جگہوں پر انہیں کورونا کے خوف کی وجہ سے داخل ہونے نہیں دیا جاتا، جس کی وجہ سے رات سڑکوں پر گزارنی پڑتی ہے۔

نیز فیروز نے کہا کہ جہاں بھی راستے میں اسکریننگ اور چیکنگ کی جاتی ہے، وہاں کھانے کے نام پر صرف بسکٹ کے پیکٹ دیئے جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں، انھیں پچھلے تین سے مناسب کھانا نہیں مل سکا ہے، لیکن گھر پہنچنے کی امید میں وہ کبھی سائیکل پر تو کبھی پیدل چلتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.