پولیس کے مطابق 4 فروری کو دیر شب کیٹرنگ میں کام کرنے والے نوجوان آپس میں ہی لڑنے لگے جس میں باسط نامی کشمیری نوجوان کے سر میں چوٹیں آئیں۔ تاہم ہسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی تھی۔
ہلاک شدہ باسط کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں محفوظ نہیں ہیں کیونکہ انہں روزانہ دھمکیاں دی جارہی ہے، یہ دھمکیاں کوئی اور نہیں دے رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ ہی کام کرنے والے افراد دے رہے ہیں۔
باسط کا قتل اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے نوجوان کا کہنا ہے کہ انہیں ہر 5 منٹ بعد جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
چشم دید کے مطابق ' جب باسط کے قتل کو لے کر اس نے اپنا بیان دیا تھا اس کے دوسرے روز سے ہی اسے دھمکیاں ملنا شروع ہوگئیں جس کے بارے میں اس نے پولیس کو بتایا ہے اور پولیس ان کو تعاون بھی کر رہی ہے۔
باسط کی موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے باسط کے ساتھی صوفیان کا کہنا ہے کے ' ملزم کو بھلے ہی گرفتار کرلیا گیا ہو لیکن وہ ہمیں سلاخوں کے اندر سے ہی جان سے مارنے کی دھمکی دے رہا ہے'۔
سفیان نے کہا کہ' اس کی جو معشوق ہے وہ ہم پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے کا مقدمہ درج کروانے کی بات کہہ رہی ہے'۔
سفیان کا کہنا ہے کہ ' جے پور کے لوگ کافی زیادہ اچھے ہیں لیکن یہاں پر جو لوگ ممبئی سے آ کر پیسے کمانا چاہتے ہیں وہ کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں۔'
ٹیم میں کام کرنے والے نواز نے کہا کہ ' ابھی پانچ منٹ پہلے ہی میرے پاس جان سے مارنے کی دھمکی آمیز ایک فون آیا تھا۔ ہمیں جیسے ہی یہ معلوم ہوا کہ ہماری ٹیم کے ایک ساتھی کو ہمارے ہی ساتھی نے قتل کر دیا تو ہم سبھی موقع واردات پر پہنچے اور پولیس نے بھی ہمارا کافی زیادہ تعاون کیا، لیکن ہمیں اب گگن نام کے ایک شخص کی جانب سے بار بار مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ' اب ہم پولیس سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ ہمیں بار بار جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے ہیں ان لوگوں کو جلد سے جلد حراست میں لیا جائے۔'