لیکن حکومت نے اتنے دنوں کے بعد بھی ان پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں جو کہ ناانصافی ہے۔
گزشتہ روز ششی تھرور راجستھان کے ضلع جودھپور میں آل انڈیا پروفیشنل کانگریس کی جانب سے منعقد ایک پروگرام میں شرکت کرنے کی غرض سے پہنچے تھے۔
اس موقع پر ششی تھرور نے کہا ہے کہ' آج ایسے حالات ہیں کہ کشمیریوں کو لے کر کوئی سڑک پر نہیں آسکتا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت جلد ہی ملک مخالف قانون لانے والی ہے اس لیے ہر کوئی ڈررہا ہے۔
ششی تھرور نے مزید کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے کشمیر میں وہ سبھی راستے بند کردیے ہیں جو بھارت کے آئین سے جڑ کر بھارتی جمہوریت سے متعلق تھے۔
تھرور نے یہ بھی کہا ہے کہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو نظر بند کردیا گیا ہے جب کہ یہ وہی جماعتیں تھیں جو بھارت کے آئین سے جڑ کر کشمیر میں جمہوریت کو فروغ دے رہی تھیں۔
ششی نے اس بات کا اظہار کیا ہے جب جمہوری دروازے بند کردیے جاتے ہیں تب غیر جمہوری راستے کھل جاتے ہیں جس کے فائدہ سماج دشمن عناصر اٹھائیں گے۔
انھوں نے اپنے ڈر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کو لے کر حکومت کتنے دنوں تک عوام کو بندش میں رکھے گی۔21ویں صدی میں عوام کو ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی خدمات نہ دینا بہت بڑی ناانصافی ہے۔