یاست راجستھان کے وزیراعلی اشوک گہلوت نے گزشتہ روز راجستھان اسمبلی میں اپنی حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کیا۔ لیکن اس بجٹ میں اقلیتوں کے لیے کوئی بڑا اعلان نہیں کیے جانے پر اب اقلیتی طبقے کے درمیان مایوسی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کی ریاستی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر اقبال صدیقی کا ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہنا ہے کہ جب بھی کوئی بجٹ بنایا جاتا ہے تو وہ سوچ سمجھ کر بنایا جاتا ہے۔بی جے پی سے تو ہم لوگ کوئی امید رکھ نہی سکتے لیکن جس طرح سے کانگریس نے اقلیتوں کو نظرانداز کیا ہے وہ بھی اس بجٹ میں ظاہر ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کی بی جے پی سے کوئی شکایت نہیں کر سکتے لیکن کانگریس مسلسل طور پر اقلیتوں کو نظرانداز کر رہی ہے، چھوٹی موٹی چیزیں دے کر مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ راجستھان حکومت کی اس بجٹ میں مدرسوں کے لئے کچھ نہیں ہے، راجستھان وقف بورڈ کے لئے کچھ نہیں ہے اور گزشتہ کئی ماہ سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ اردو کو لے کر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں، لیکن پھر بھی اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ اسکول اور دیگر اسکیم سے متعلق اعلانات ضرور کیے گئے ہیں، لیکن وہ سبھی اعلان تو گزشتہ بجٹ میں بھی شامل کئے گئے تھے، ان کا کہنا ہے کہ کوئی نئی بات اس بجٹ میں ہم لوگوں کو نظر نہیں آئی۔