اس کینڈل مارچ میں تبدیلیاں نظر آرہی ہیں یہاں پر کبھی اس قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ثقافت پروگرام کا اہتمام کیا جارہا ہے تو کبھی یہاں پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) ہمیں منظور نہیں جیسی باتوں کو لکھ کر پتنگ بازی کی جارہی ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ 'اس احتجاجی مظاہرے میں کثیر تعداد میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی سڑکوں پر اتر کر اس نئے قانون کی مخالفت درج کرواتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
واضح رہے کے دارالحکومت جے پور میں واقع البرٹ ہول پر ذمہ داران کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ جب تک کہ مرکزی حکومت اس نئے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کرتی یا جب تو واپس نہیں لی تھی تب تک اسی طرح سے مسلسل احتجاج جاری رہے گا۔
تنظیم کے ذمہ داروں کے مطابق ہم یہاں پر پتنگ بازی کر کے عوام کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ 'ہندو، مسلم، سیکھ، عیسائی آپس میں بھائی بھائی ہیں ہم یہاں پر گزشتہ دو جنوری سے مسلسل خاموشی کے ساتھ اپنا احتجاج کر رہے ہیں۔ ہمارا احتجاج سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہے۔
وہی پروگرام میں شامل خواتین کا کہنا ہے کہ 'اگر پتنگ کے ذریعے عوام تک یہ پیغام جارہا ہے کہ ہمیں یہ نیا قانون منظور نہیں ہے تو ہمارے لیے فخر کی بات ہے اور ہم تمام راستوں کو اس نئے قانون کی مخالفت میں کام میں لیں گے جو اس قانون کی مخالفت میں صحیح ہے۔