یہ واقع اس وقت پیش آیا جب تھانے کے قریب ہی ایک محلے میں لوگوں نے آپسی اختلاف کو حل کرنے کے لیے پولیس سے مدد طلب کی۔
متاثر علیم الدین کا کہنا ہے کہ 'سو نمبر پر فون کرتے ہی پولیس کی گاڑی آگئی اور دونوں گروہوں کے افراد کو تھانے لے آئی جہاں پر دونوں گروہوں کو راضی نامے پر دستخط کرنے کو کہا گیا لیکن جیسے ہی دونوں گروہوں نے راضی نامے پر دستخط کیے پولیس نے ان کے سامنے کاغذات پھاڑ دیے اور مار پیٹ شروع کردی'۔
انہون نے مزید کہا کہ ان کے بھائی کو بہت بے رحمی سے مارا گیا، ان کا بھائی روزے سے تھا'۔
کشن پول اسمبلی حلقے کے رکن اسمبلی امین نے موقع پر پہنچ کر مار پیٹ کرنے والے بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا دونوں ہی طرف کے لوگوں کو بٹھا کر معاملہ کو حل کرایا گیا ہے۔'۔
ایس ایچ او پولیس، رام اوتار سنگھ نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس پر جو بھی الزام لگائے گئے ہیں وہ سب جھوٹے ہیں کسی کے ساتھ کسی بھی طرح سے کوئی مار پیٹ نہیں کی گئی ہے۔