ETV Bharat / state

خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نوازؒ کا 809واں عرس تزک و احتشام کے ساتھ جاری ہے۔ گزشتہ کل ان کی چھٹی کی رسم ادا ہوئی، اس دوران عاشقان خواجہ دعا، سلام و مناجات و منقبت پیش کرنے کے دوران گلوگیر ہوگئے۔ ان کی آنکھیں بارگاہ ایزدی میں دعا کے دوران اشکبار ہوگئیں۔

author img

By

Published : Feb 20, 2021, 10:01 AM IST

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

خواجہ غریب نوازؒ کے وصال کی تاریخ 6 رجب ہے، اس لحاظ سے ان کے عرس کا خاص دن 6 رجب یعنی چھٹی کا دن نہایت ہی اہم ہوتا ہے۔ یوں تو غریب نوازؒ کا عرس یکم رجب سے قبل ہی شروع ہوجاتا ہے اور 6 رجب کے بعد تک جاری رہتا ہے، اس دوران 9 رجب کا قُل بھی ہوتا ہے۔ جسے بڑے اہتمام کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

آئیے آج ہم خواجہ غریب نوازؒ کی سوانح حیات پر مختصر نظر ڈالتے ہیں، ان کی زندگی اور سلسلہ چشتیہ کے متعلق کچھ اہم معلومات پیش خدمت ہیں۔

سُلطان الہند حضرت خواجہ سیّد محمد معین الدین چشتیؒ (1142ء-1236ء) فارسی نژاد روحانی پیشوا، واعظ، عالم، فلسفی، صوفی اور زاہد نیز اجمیری سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ تھے۔

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ 14 رجب المرجب 536 ھ بمطابق 1141 عیسوی (بروز پیر 14 رجب 530ھ مطابق 1135ء۔) کو جنوبی ایران کے علاقے سیستان ایران میں خراسان کے نزدیک سنجر نامی گاؤں کے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے۔

خواجہ معین الدین کا بچپن میں نام حسن تھا۔ آپ نسلی اعتبار سے نجیب الطرفین صحیح النسب سید تھے۔ آپ کا شجرہ عالیہ بارہ واسطوں سے امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے۔ سید معین الدین حسن چشتی الاجمیری بن سید غیاث الدین بن سید سراج الدین بن سید عبد اللہ بن سید کریم بن سید عبدالرحمن بن سید اکبر بن سید محمد بن سید علی بن سید جعفر بن سید باقر بن سید محمد بن سید علی بن سید احمد بن ابراہیم مرتضی بن امام موسی کاظم علیہ السلام۔

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

آپ کے والد گرامی خواجہ غیاث الدین حسین امیر تاجر اور با اثر تھے۔ خواجہ غیاث صاحب ثروت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عابد و زاہد شخص بھی تھے۔ دولت کی فراوانی کے باوجود معین الدین چشتی بچپن سے ہی بہت قناعت پسند تھے۔ معین الدین کی والدہ محترمہ کا اسم گرامی بی بی ماہ نور ہے۔

آپ کا آبائی وطن سیستان تھا۔ 13ویں صدی کے اوائل میں انہوں نے برصغیر کا سفر کیا اور یہیں بس گئے اور تصوف کے مشہور سلسلہ چشتیہ کو خوب فروغ بخشا۔ تصوف کا یہ سلسلہ قرون وسطی کے ہندوستان میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور اس طریقت کو کئی سنی اولیا نے اپنایا جن میں نظام الدین اولیاءؒ (وفات: 1325) اور امیر خسرو (وفات: 1325) جیسی عظیم الشان شخصیات بھی شامل ہیں۔

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

معین الدین چشتیؒ کو برصغیر کا سب سے بڑا ولی اور صوفی سمجھا جاتا ہے۔ خواجہ غریب نواز وہ پہلے بزرگ ہیں جنہوں نے غیر عرب مسلمانوں کو سماع کی طرف راغب کیا اور تقرب الہی کی غرض سے حالت وجد میں سماع کی اجازت دی تاکہ نو مسلموں کو اجنبیت کا احساس نہ ہو اور بھجن اور گیت کے عادی قوالی اور سماع کے ذریعے اللہ سے تقرب حاصل کریں۔

معین الدین چشتیؒ کی ابتدائی زندگی کے متعلق بہت کم معلومات دستیاب ہیں البتہ جب انہوں نے ہندوستان کا سفر کیا تو اس وقت وسط ایشیا میں منگولوں کا قہر برپا تھا لہذا یہ ممکن ہے کہ معین الدین چشتی نے ان سے بچنے کے لیے ہندوستان کا رخ کیا ہو۔

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

انہوں نے سلطان التتمش (وفات: 1236ء) کے زمانہ میں دہلی میں قدم رکھا مگر بہت مختصر مدت کے بعد اجمیر تشریف لے گئے۔ خواجہ معین الدین چشتی اپنی تمام خصوصیات کی بنا پر ہندوستان اور برصغیر کے سب سے بڑے اور عظیم المرتبت صوفی اور بزرگ کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔

آپ کا وصال ایک روایت کے مطابق تاريخ وفات 6 رجب627ہ 661هـ-1230ء ہے۔ آپ 97 سال حیات رہے جبکہ دوسری روایت میں 103 سال کی عمر میں آپ کا وصال 633ھ، 1229ء میں اجمیر میں ہوا۔

خواجہ غریب نوازؒ کے وصال کی تاریخ 6 رجب ہے، اس لحاظ سے ان کے عرس کا خاص دن 6 رجب یعنی چھٹی کا دن نہایت ہی اہم ہوتا ہے۔ یوں تو غریب نوازؒ کا عرس یکم رجب سے قبل ہی شروع ہوجاتا ہے اور 6 رجب کے بعد تک جاری رہتا ہے، اس دوران 9 رجب کا قُل بھی ہوتا ہے۔ جسے بڑے اہتمام کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

آئیے آج ہم خواجہ غریب نوازؒ کی سوانح حیات پر مختصر نظر ڈالتے ہیں، ان کی زندگی اور سلسلہ چشتیہ کے متعلق کچھ اہم معلومات پیش خدمت ہیں۔

سُلطان الہند حضرت خواجہ سیّد محمد معین الدین چشتیؒ (1142ء-1236ء) فارسی نژاد روحانی پیشوا، واعظ، عالم، فلسفی، صوفی اور زاہد نیز اجمیری سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ تھے۔

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ 14 رجب المرجب 536 ھ بمطابق 1141 عیسوی (بروز پیر 14 رجب 530ھ مطابق 1135ء۔) کو جنوبی ایران کے علاقے سیستان ایران میں خراسان کے نزدیک سنجر نامی گاؤں کے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے۔

خواجہ معین الدین کا بچپن میں نام حسن تھا۔ آپ نسلی اعتبار سے نجیب الطرفین صحیح النسب سید تھے۔ آپ کا شجرہ عالیہ بارہ واسطوں سے امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے۔ سید معین الدین حسن چشتی الاجمیری بن سید غیاث الدین بن سید سراج الدین بن سید عبد اللہ بن سید کریم بن سید عبدالرحمن بن سید اکبر بن سید محمد بن سید علی بن سید جعفر بن سید باقر بن سید محمد بن سید علی بن سید احمد بن ابراہیم مرتضی بن امام موسی کاظم علیہ السلام۔

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

آپ کے والد گرامی خواجہ غیاث الدین حسین امیر تاجر اور با اثر تھے۔ خواجہ غیاث صاحب ثروت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عابد و زاہد شخص بھی تھے۔ دولت کی فراوانی کے باوجود معین الدین چشتی بچپن سے ہی بہت قناعت پسند تھے۔ معین الدین کی والدہ محترمہ کا اسم گرامی بی بی ماہ نور ہے۔

آپ کا آبائی وطن سیستان تھا۔ 13ویں صدی کے اوائل میں انہوں نے برصغیر کا سفر کیا اور یہیں بس گئے اور تصوف کے مشہور سلسلہ چشتیہ کو خوب فروغ بخشا۔ تصوف کا یہ سلسلہ قرون وسطی کے ہندوستان میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور اس طریقت کو کئی سنی اولیا نے اپنایا جن میں نظام الدین اولیاءؒ (وفات: 1325) اور امیر خسرو (وفات: 1325) جیسی عظیم الشان شخصیات بھی شامل ہیں۔

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

معین الدین چشتیؒ کو برصغیر کا سب سے بڑا ولی اور صوفی سمجھا جاتا ہے۔ خواجہ غریب نواز وہ پہلے بزرگ ہیں جنہوں نے غیر عرب مسلمانوں کو سماع کی طرف راغب کیا اور تقرب الہی کی غرض سے حالت وجد میں سماع کی اجازت دی تاکہ نو مسلموں کو اجنبیت کا احساس نہ ہو اور بھجن اور گیت کے عادی قوالی اور سماع کے ذریعے اللہ سے تقرب حاصل کریں۔

معین الدین چشتیؒ کی ابتدائی زندگی کے متعلق بہت کم معلومات دستیاب ہیں البتہ جب انہوں نے ہندوستان کا سفر کیا تو اس وقت وسط ایشیا میں منگولوں کا قہر برپا تھا لہذا یہ ممکن ہے کہ معین الدین چشتی نے ان سے بچنے کے لیے ہندوستان کا رخ کیا ہو۔

gharib-nawaz-urs-aashiqane-khawajas-eyes-got-wet-with-tears
خصوصی رپورٹ: غریب نوازؒ کے در پر عاشقان خواجہ کی آنکھیں اشکبار

انہوں نے سلطان التتمش (وفات: 1236ء) کے زمانہ میں دہلی میں قدم رکھا مگر بہت مختصر مدت کے بعد اجمیر تشریف لے گئے۔ خواجہ معین الدین چشتی اپنی تمام خصوصیات کی بنا پر ہندوستان اور برصغیر کے سب سے بڑے اور عظیم المرتبت صوفی اور بزرگ کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔

آپ کا وصال ایک روایت کے مطابق تاريخ وفات 6 رجب627ہ 661هـ-1230ء ہے۔ آپ 97 سال حیات رہے جبکہ دوسری روایت میں 103 سال کی عمر میں آپ کا وصال 633ھ، 1229ء میں اجمیر میں ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.