ETV Bharat / state

Rajasthan Political Crisis کانگریس صدر کے لیے گہلوت پہلی پسند نہیں، سچن پائلٹ دہلی روانہ - راجستھان نیوز

راجستھان میں جاری سیاسی رسہ کشی جاری ہے، خبروں کے مطابق سی ڈبلیو سی ممبرس نے سونیا گاندھی سے سفارش کی ہے کہ اشوک گہلوت کو کانگریس صدر کی دوڑ سے باہر کردیا جائے۔جب گہلوت خیمے کے وزراء سے سی ڈبلیو سی کے رویہ پر سوال کیا گیا تو انہوں نے ہچکچاتے ہوئے سوال کو ٹال دیا۔ Rajasthan Political Crisis

کانگریس سینیئر رہنما
کانگریس سینیئر رہنما
author img

By

Published : Sep 27, 2022, 3:47 PM IST

Updated : Sep 27, 2022, 6:46 PM IST

جے پور : راجستھان کانگریس کے ایم ایل اے، وزراء اور پارٹی عہدیداروں کو گہلوت کی نامزدگی سے ایک دن قبل 27 ستمبر کو دہلی پہنچنا تھا۔ 28 ستمبر کو وزیر اعلی اشوک گہلوت کانگریس کے قومی صدر کے عہدے کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے والے تھے۔ لیکن 24 ستمبر کو رات 11 بجے حالات اچانک بدل گئے۔

ملکارجن کھرگے اور اجے ماکن اے آئی سی سی کے مبصر کے طور پر راجستھان پہنچے۔ 25 ستمبر کو لیجسلیچر پارٹی کا اجلاس بلایا گیا۔ تب تک کہانی کا رخ موڑ چکا تھا۔ 24 ستمبر کی شام تک کانگریس کے قومی صدر کے لیے گہلوت ہائی کمان کی پہلی پسند تھے، لیکن پھر جس طرح کے بیانات اور اقدامات دیکھنے میں آئے، اس سے پورا ماحول بدل گیا۔ Rajasthan Political Crisis

سی ڈبلیو سی ممبرس کی رائے کو لے کر جب ریاستی وزیر ادے لال انجنا اور اشوک چندنا سے صحافیوں نے سوال کیا تو انہوں نے سوال کو ٹالنے کی کوشش کی پھر ہچکچاتے ہوئے دونوں نے ایک ہی جواب دیا کہ اس کا جواب تو سی ڈبلیو سی ہی دے سکتا ہے۔خبروں کے مطابق سی ڈبلیو سی اراکین نے سونیا گاندھی سے سفارش کی ہے کہ اشوک گہلوت کو کانگریس صدر کی دوڑ سے باہر کردیا جائے۔

راجستھان میں جاری سیاسی رسہ کشی کے درمیان سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ دہلی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ راجستھان کی سیاسی صورت حال سے متعلق وہ سونیا گاندھی سے بات چیت کریں گے۔ اس سے قبل پائلٹ ایک شخص ایک عہدے کے اصول کی وکالت کر چکے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ذرائع کے مطابق پائلٹ نے کہا کہ ریاست میں جو بھی حالات پیدا ہوئے ہیں اسے درست کرنے کی ذمہ داری ریاست کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کی بھی ہے۔ پائلٹ نے اس بیان کی تردید کی۔

  • Congress MLA Sachin Pilot has told the Congress high command that Rajasthan CM Ashok Gehlot should not remain CM if he decides to contest for the party president post & that it is his responsibility to bring MLAs together: Sources#RajasthanCongressCrisis

    (File Pic) pic.twitter.com/lUytccDHl8

    — ANI (@ANI) September 27, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اے این آئی ذرائع کے مطابق کانگریس کے رکن اسمبلی سچن پائلٹ نے کانگریس ہائی کمان سے کہا ہے کہ اگر راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت پارٹی صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے پر نہیں رہنا چاہیے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کو ساتھ لانا گہلوت کی ذمہ داری ہے۔ اے این آئی ذرائع کے مطابق کانگریس رہنما سچن پائلٹ اپنے حمایت یافتہ اراکین اسمبلی کے علاوہ دیگر ایم ایل ایز سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ ہائی کمان کے فیصلے کا انتظار کریں۔ Rajasthan Political Crisis

راجستھان کی سابق گورنر اور کانگریس کی سینیئر رہنما ماگریٹ الوا نے ٹویٹ کرتے ہوئے راجستھان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری ایک ہی رائے ہے جو ہائی کمان فیصلہ کریں اس پر عمل کیا جائے۔

کانگریس کی سینیئر رہنما ماگریٹ الوا

راجستھان معاملے پر کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سخت موقف کے بعد وزیر اعلی اشوک گہلوت کا خیمہ آہستہ آہستہ بکھر رہا ہے۔ ان کے حامیوں نے پارٹی لائن پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ کانگریس صدر کے سخت موقف کے بعد حالات بدلنے لگے ہیں۔ باغیانہ رویہ اختیار کرنے والے اراکین اسمبلی نے پارٹی لائن پر عمل کرنے کی بات کہی ہے۔

سونیا گاندھی کے پلان بی پر کام کرنے والے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ پارٹی کے اندر حالات کیسے بدلے ہیں اس کی مثال دیکھنے کے لیے شانتی دھاریوال کے بیان کو دیکھیں، انہوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں کیسے الٹ پلٹ کیا ہے۔ دھاریوال، جنہوں نے کھلے عام کہا تھا کہ وہ گہلوت کی جگہ اے آئی سی سی کے ذریعہ تھوپے گئے کسی بھی رہنما کی مخالفت کریں گے، اب کہہ رہے ہیں کہ سونیا گاندھی جو کہیں گی وہی حتمی فیصلہ ہوگا۔

سی ڈبلیو سی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ اگر باغی رہنما اس طرح اپنا موقف بدل رہے ہیں، تو ظاہر ہے دوسرے رہنما بھی اس کی پیروی کریں گے۔ آخر کار وہ پارٹی لیڈر ہیں۔ وہ کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن جیتنے کے بعد آئے ہیں۔ انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ سونیا گاندھی نے گہلوت کو وزیر اعلیٰ بنایا تھا، جب کہ تمام رہنما سچن پائلٹ کو اس وقت وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے تھے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھاریوال کا موقف بدلنا گہلوت کیمپ کے لیے کسی جھٹکے سے کم نہیں ہے۔ وہ برسوں سے گہلوت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اتوار کو ہی دھاریوال نے ملکارجن کھرگے اور اجے ماکن سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔ ان دونوں رہنماؤں کو پارٹی نے بطور مبصر راجستھان بھیجا تھا۔ پھر دھاریوال نے میٹنگ بلائی اور کہا کہ پارٹی لیڈر کے انتخاب کے لیے سونیا گاندھی کو اختیار دینا گہلوت کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے یہاں تک کہا کہ ایک بار پارٹی صدر کا انتخاب ہو جائے تو پھر ایسی کوئی بھی قرارداد پاس ہونی چاہیے۔ پارٹی صدر کے انتخاب کا نتیجہ 19 اکتوبر کو آنا ہے۔ دھاریوال نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ہائی کمان کو گہلوت کی جگہ کسی اور لیڈر کا انتخاب کرنا ہے تو انہیں 102 ایم ایل اے میں سے ایک لیڈر کا انتخاب کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں جب سچن پائلٹ نے بغاوت کی تھی تو ان کے پاس صرف 20 ایم ایل اے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : Congress President Election گہلوت کانگریس صدر کے عہدے کی دوڑ سے باہر ہو سکتے ہیں

جے پور : راجستھان کانگریس کے ایم ایل اے، وزراء اور پارٹی عہدیداروں کو گہلوت کی نامزدگی سے ایک دن قبل 27 ستمبر کو دہلی پہنچنا تھا۔ 28 ستمبر کو وزیر اعلی اشوک گہلوت کانگریس کے قومی صدر کے عہدے کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے والے تھے۔ لیکن 24 ستمبر کو رات 11 بجے حالات اچانک بدل گئے۔

ملکارجن کھرگے اور اجے ماکن اے آئی سی سی کے مبصر کے طور پر راجستھان پہنچے۔ 25 ستمبر کو لیجسلیچر پارٹی کا اجلاس بلایا گیا۔ تب تک کہانی کا رخ موڑ چکا تھا۔ 24 ستمبر کی شام تک کانگریس کے قومی صدر کے لیے گہلوت ہائی کمان کی پہلی پسند تھے، لیکن پھر جس طرح کے بیانات اور اقدامات دیکھنے میں آئے، اس سے پورا ماحول بدل گیا۔ Rajasthan Political Crisis

سی ڈبلیو سی ممبرس کی رائے کو لے کر جب ریاستی وزیر ادے لال انجنا اور اشوک چندنا سے صحافیوں نے سوال کیا تو انہوں نے سوال کو ٹالنے کی کوشش کی پھر ہچکچاتے ہوئے دونوں نے ایک ہی جواب دیا کہ اس کا جواب تو سی ڈبلیو سی ہی دے سکتا ہے۔خبروں کے مطابق سی ڈبلیو سی اراکین نے سونیا گاندھی سے سفارش کی ہے کہ اشوک گہلوت کو کانگریس صدر کی دوڑ سے باہر کردیا جائے۔

راجستھان میں جاری سیاسی رسہ کشی کے درمیان سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ دہلی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ راجستھان کی سیاسی صورت حال سے متعلق وہ سونیا گاندھی سے بات چیت کریں گے۔ اس سے قبل پائلٹ ایک شخص ایک عہدے کے اصول کی وکالت کر چکے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ذرائع کے مطابق پائلٹ نے کہا کہ ریاست میں جو بھی حالات پیدا ہوئے ہیں اسے درست کرنے کی ذمہ داری ریاست کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کی بھی ہے۔ پائلٹ نے اس بیان کی تردید کی۔

  • Congress MLA Sachin Pilot has told the Congress high command that Rajasthan CM Ashok Gehlot should not remain CM if he decides to contest for the party president post & that it is his responsibility to bring MLAs together: Sources#RajasthanCongressCrisis

    (File Pic) pic.twitter.com/lUytccDHl8

    — ANI (@ANI) September 27, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اے این آئی ذرائع کے مطابق کانگریس کے رکن اسمبلی سچن پائلٹ نے کانگریس ہائی کمان سے کہا ہے کہ اگر راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت پارٹی صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں وزیراعلیٰ کے عہدے پر نہیں رہنا چاہیے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کو ساتھ لانا گہلوت کی ذمہ داری ہے۔ اے این آئی ذرائع کے مطابق کانگریس رہنما سچن پائلٹ اپنے حمایت یافتہ اراکین اسمبلی کے علاوہ دیگر ایم ایل ایز سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ ہائی کمان کے فیصلے کا انتظار کریں۔ Rajasthan Political Crisis

راجستھان کی سابق گورنر اور کانگریس کی سینیئر رہنما ماگریٹ الوا نے ٹویٹ کرتے ہوئے راجستھان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری ایک ہی رائے ہے جو ہائی کمان فیصلہ کریں اس پر عمل کیا جائے۔

کانگریس کی سینیئر رہنما ماگریٹ الوا

راجستھان معاملے پر کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سخت موقف کے بعد وزیر اعلی اشوک گہلوت کا خیمہ آہستہ آہستہ بکھر رہا ہے۔ ان کے حامیوں نے پارٹی لائن پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ کانگریس صدر کے سخت موقف کے بعد حالات بدلنے لگے ہیں۔ باغیانہ رویہ اختیار کرنے والے اراکین اسمبلی نے پارٹی لائن پر عمل کرنے کی بات کہی ہے۔

سونیا گاندھی کے پلان بی پر کام کرنے والے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ پارٹی کے اندر حالات کیسے بدلے ہیں اس کی مثال دیکھنے کے لیے شانتی دھاریوال کے بیان کو دیکھیں، انہوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں کیسے الٹ پلٹ کیا ہے۔ دھاریوال، جنہوں نے کھلے عام کہا تھا کہ وہ گہلوت کی جگہ اے آئی سی سی کے ذریعہ تھوپے گئے کسی بھی رہنما کی مخالفت کریں گے، اب کہہ رہے ہیں کہ سونیا گاندھی جو کہیں گی وہی حتمی فیصلہ ہوگا۔

سی ڈبلیو سی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ اگر باغی رہنما اس طرح اپنا موقف بدل رہے ہیں، تو ظاہر ہے دوسرے رہنما بھی اس کی پیروی کریں گے۔ آخر کار وہ پارٹی لیڈر ہیں۔ وہ کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن جیتنے کے بعد آئے ہیں۔ انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ سونیا گاندھی نے گہلوت کو وزیر اعلیٰ بنایا تھا، جب کہ تمام رہنما سچن پائلٹ کو اس وقت وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے تھے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھاریوال کا موقف بدلنا گہلوت کیمپ کے لیے کسی جھٹکے سے کم نہیں ہے۔ وہ برسوں سے گہلوت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اتوار کو ہی دھاریوال نے ملکارجن کھرگے اور اجے ماکن سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔ ان دونوں رہنماؤں کو پارٹی نے بطور مبصر راجستھان بھیجا تھا۔ پھر دھاریوال نے میٹنگ بلائی اور کہا کہ پارٹی لیڈر کے انتخاب کے لیے سونیا گاندھی کو اختیار دینا گہلوت کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔

انہوں نے یہاں تک کہا کہ ایک بار پارٹی صدر کا انتخاب ہو جائے تو پھر ایسی کوئی بھی قرارداد پاس ہونی چاہیے۔ پارٹی صدر کے انتخاب کا نتیجہ 19 اکتوبر کو آنا ہے۔ دھاریوال نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ہائی کمان کو گہلوت کی جگہ کسی اور لیڈر کا انتخاب کرنا ہے تو انہیں 102 ایم ایل اے میں سے ایک لیڈر کا انتخاب کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں جب سچن پائلٹ نے بغاوت کی تھی تو ان کے پاس صرف 20 ایم ایل اے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : Congress President Election گہلوت کانگریس صدر کے عہدے کی دوڑ سے باہر ہو سکتے ہیں

Last Updated : Sep 27, 2022, 6:46 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.