ملک بھر میں قدم جمارہے کورونا وائرس کی وبا نے سبھی تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور اب سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے میں سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے نظر آرہی ہیں۔
اس تعلق سے کانگریس رہنما سچن پائلٹ نے خاص بات چیت میں کہا کہ علاقائیت، فرقہ پرستی اور بھید بھاؤ کو بھول کر اس وبأ سے لڑا جاسکتا ہے اس لیے کورونا وائرس کے خلاف سب ہی کو متحد ہوکر لڑنا چاہیے۔
پائلٹ نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی گئی بات چیت کے بارے میں بتایا کہ سونیا گاندھی نے چند مشورے دیے ہیں جن کے ذریعے اس وبأ کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ یو پی اے چیئر پرسن سونیا گاندھی نے اراکین پارلیمان، اراکین اسمبلی اور وزرأ کی تنخواہوں میں تخفیف کے ساتھ ساتھ کس شکل میں اشتہار دیا جائے اس پر مشورے دیے ہیں جو ملکی مفاد میں ہیں، کیونکہ ایک بڑے اقتصادی بحران سے ملک گزرسکتا ہے اس لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔
سچن پائلٹ نے بتایا کہ راجستھان میں کورونا سے مقابلہ کرنے کے لیے حکومت کام کررہی ہے، پائلٹ کے مطابق بھیلواڑہ میں اب تک اس وبأ پر پوری طرح سے لگام لگائی جاچکی ہے، جئے پور کا رام گنج اپنی مخلتف صورت حال کے سبب فی الحال دیگر پریشانیوں کا سامنا کررہا ہے اور حکومت نے اس معاملے میں اپنے قابل افسران کو موقع پر تعینات کیا ہے تاکہ بگڑتے حالات پر جلد قابو پایا جاسکے۔
نائب وزیراعلی سچن پائلٹ نے رام گنج کے ساتھ ساتھ اپنے حلقۂ انتخاب ٹونک کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ گزشتہ دنوں میں ان کے ایک دورے میں موجودہ حالات کو لے کر ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی تھی جس میں اس وبأ کو روکنے کے لیے سوشل ڈسٹنسنگ کے ذریعے کس طرح اس بیماری پر قابو پایا جائے اس تعلق سے بات چیت کی گئی تھی۔
انھوں نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے بعد غریب اور مزدور طبقہ کے حالات پر بھی اپنی فکر ظاہر کی اور بتایا کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے نفاذ سے قبل لوگوں کو تھوڑا وقت دیا جانا چاہیے تھا تاکہ حالات قابو میں آنے تک لوگ ذہنی طور پر اس کے لیے تیار رہ سکتے۔
پائلٹ نے اس بات کا بھی اقرار کیا ہے کہ یومیہ مزدور اور غریب طبقے کی حالات تشویشناک ہے لیکن جب تک اس وبأ کا حل نہیں نکلتا تب تک بہتر کل کے حالات پر غور و فکر کرنا ممکن نہیں ہے، اس بات چیت کے دوران راجستھان یوتھ کانگریس کے انتخابات میں ہورہے تنازعہ کو بھی انھوں نے افسوسناک قرار دیا۔
نائب وزیراعلی نے یہ بھی کہا کہ راجستھان میں شہروں کے ساتھ ساتھ اب گاؤں میں بھی سینیٹائزیشن کروایا جارہا ہے، تقریباً 35 ہزار گاؤں کو اب تک سینیٹائز کروالیا گیا ہے، ساتھ ہی لوگوں کو اس تعلق سے بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے ماسک بھی تقسیم کیے جارہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ جلد از جلد گاؤں کی تصویر کو اور بہتر بنایا جائے، ظاہر ہے کہ وزیر برائے دیہی ترقیات کے ناتے پائلٹ نے پہلے ہی پنچایتوں کے ذریعے گاؤں میں بی پی ایل خاندانوں کو راشن کٹ تقسیم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔