دراصل حال ہی میں آر یو ایچ ایس اسپتال سے ایک معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک خاتون سے کورونا کی جانچ دکھانے پررقم طلب کی گئی تھی۔
جب غلام محمد نامی شخص کی 5 سالہ بیٹی کورونا مثبت ہوگئی تو اسے آر یو ایچ ایس اسپتال بھیج دیا گیا۔ تو وہیں غلام محمد کی بیٹی کو ہاتھ میں فریکچر ہونے کی وجہ سے اسے سوائی مان سنگھ اسپتال کے ٹروما اسپتال لے جایا گیا۔
جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی کا آپریشن کیا جائے گا لیکن پہلے اسے کورونا وائرس ٹیسٹ کروانا ہوگا۔ جب بچی کا ٹیسٹ کیا گیا تو وہ کورونا مثبت پائی گئی اور اسے کچا پلاسٹر باندھ کر آر یو ایچ ایس اسپتال بھیج دیا گیا۔
اس دوران بچی کے والدین نے بھی خود کی کورونا جانچ کرنے کی بات کہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی بچی کے والدین کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔ ایسے میں تقریباً 4 دن کے بعد بچی کی رپورٹ منفی آئی، تب بچی کے والدین نے اسپتال سے ڈسچارج کرنے کی بات کہی، تاکہ وہ بچی کا آپریشن کرواسکیں، لیکن اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بچی کے والدین کو کورونا ٹیسٹ کروانا ہوگا۔
غلام محمد اور ان کی اہلیہ شبنم نے اس کا احتجاج کیا اور کہا کہ جب ہم نے 5 دن پہلے ٹیسٹ کرنے کی بات کی تھی تو آپ نے نمونہ کیوں نہیں لیا اور جب بچی کی رپورٹ منفی آئی ہے تو آپ نمونے لینے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ بچی کی والدہ شبنم نے یہاں تک کہا کہ 8 جون کو اس کے شوہر کی رپورٹ آگئی، لیکن اس کی جانچ کی رپورٹ کے لئے اسپتال کے عملے نے کہا کہ آپ ڈھائی ہزار روپے دے دوآپ کی جانچ رپورٹ پہلے نکال دیں گے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یہ رقم 1 وارڈ بوائے کے ذریعہ مانگی گئی تھی۔
وہیں شبنم نے بتایا کہ 5 جون کو اس کی بچی کی رپورٹ مثبت آئی اور نمونہ لئے بغیر اسپتال انتظامیہ نے بھی اسے مثبت ہونے کو بتایا۔ جبکہ شبنم کا نمونہ نہیں لیا گیا تھا۔ ایسی صورتحال میں جب شوہر اور بیوی نے اس کی مخالفت کی تو اسپتال کا عملہ انہیں چھوڑ کر چلا گیا۔