ضلع سروہی کے راہل شرما نے تمام سرحدوں کو درکنار کرتے ہوے پاکستان کے شہر کراچی کی رہنے والی ہرشا سے شادی کر کے اپنی ایک الگ دنیا بسائی تھی۔
مگر اب یہی سرحدیں ایک ماں اور اس کی ایک شیر خوار بچی کے درمیاں فاصلےپیدا کررہا ہے۔ماں اور اس کی بچی کو سرحدوں کی قید میں رکھنے والا کوئی اور نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنی دہشت پھیلانے والا کورونا وائیرس ہے۔
در اصل ضلع سروہی کے مانپور کے ساکن راہل شرما چار سال قبل تلاش معاش کے سلسلے میں دبئی گئے تھے.جہاں ملازمت کے دوران پاکستان کے شہر کراچی کی رہنے والی ہرشا سے انہیں محبت ہوگئی۔
دو سال قبل دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔اس کے بعد ہرشابھارت آئی اور یہاں اس نے ایک بچی کو جنم دیا۔
اس کے بعد ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد راہل اپنی شریک حیات اور بچی کے ہمراہ دبئی لوٹ گئے۔مگر اب دنیا بھر میں دہشت پھیلانے والے کورونا وائیرس نے ایک کنبہ کو علیحدہ کر دیا ہے۔
کورونا وائیرس کے خوف کے پیش نظر دبئی انتظامیہ نے لوگوں کو ان کے ممالک بھیجنا شروع کردیا ہے۔ادھر راہل کا کنبہ بھی ان میں سے ایک ہے.جو اپنے وطن لوٹنا تو چاہتا ہے مگر مصیبت یہ ہے کہ بھارت کی حکومت راہل کی شریک حیات کا ویزا رد کردیا ہے۔
ایسے حالات میں راہل کو اپنی 4 ماہ کی بیٹی کو لے کر بھارت لوٹنا پڑیگا.جبکہ اپنی اہلیہ کو پاکستان بھیجنا پڑےگا۔
راہل شرما کا کہنا ہے ویزا کو لے کر وزارت خارجہ ، وزارت داخلہ اور وزیر اعظم کے دفترکے دفتر کا کئی دفعہ چکر کاٹ چکے ہیں . مگر عہدیداروں کی جانب اب تک کوئی تشفی بخش جواب نہیں ملا ہے ۔
ادھر دبئی کے ویزا کی مدت ختم ہونے والی ہے ۔اس لئے اہلیہ کو پاکستان واپس بھیجنا ہوگا۔مگر چار ما کی شیر خوار اپنی ماں کے بغیر کیسے رہ پائےگی، یہ سوچ کر راہل کافی پریشان ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کو لے کر دنیا بھر کے ممالک فکر مند ہیں ۔ دبئی کی کمپنیاں کورونا وائیرس کی وجہ سے غیر ملکی ملا زمین کو کچھ وقتوں کے لئےواپس بھیج رہی ہے ۔
ادھر دبئی حکومت نیا ویزا نہیں دے رہی ہے ۔ایسے میں راہل کو مجبورااپی اہلیہ کو پاکستان بھیجنا پڑے گا ۔
مگر راہل یہ چاہتے ہیں کہ ان کی اہلیہ کو بھارت کا ویزا مل جائےتا کہ چار ماہ کی بچی کو بھارت میں اس کی ماں کا ساتھ مل جائے۔
بغیر ماں چار ماہ کی بچی کو بھارت لانا تقریبا ناممکن ہے ۔راہل حکومت سے مسلسل درخواست کر ہے ہیں کہ ان کی اہلیہ کو جلد ویزا دیا جائے۔مگر اب تک ان کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوی ہے۔
ایسے پریشان کن حالت میں وہ کافی پریشان ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکو مت راہل کی درخواست پر توجہ دے کر ان کی کب مدد کرتی ہے ۔