وہپ کی خلاف ورزی کے معاملہ میں نوٹس پر سچن پائلٹ گروپ کے 19 ایم ایل ایز کی جانب سے راجستھان ہائی کورٹ میں درخواست پر فیصلہ 24 جولائی کو آنے کی بات سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر جوشی نے پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائیں۔
ڈاکٹر جوشی نے صحافیوں کو بتایا کہ 'میرے پاس وہپ کی خلاف ورزی کے معاملہ میں ایک درخواست موصول ہوئی ہے، جس پر میں نے اپنے اختیارات اور ضابطوں کے تحت متعلقہ ممبران اسمبلی کو عمومی شوکاز نوٹس دیا تھا نہ کہ کوئی فیصلہ لیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس نوٹس کا جواب 17 جولائی تک دینا تھا لیکن معاملہ عدالت میں زیر غور ہونے کے وجہ سے میں نے کوئی کارروائی نہیں کی اور عدالت کا احترام کرتے ہوئے اس مدت میں 24 جولائی تک توسیع کردی۔'
انہوں نے کہا کہ صرف نوٹس جاری کرنے میں عدالت کا دخل دینا آئین میں اسمبلی اسپیکر کو دیئے گئے اختیارات و حقوق میں مداخلت ہے کیوںکہ آئین میں دیئے گئے التزامات کے مطابق ہی میں نے نوٹس جاری کیے ہیں اور یہ قانون کے مطابق ہے۔ آئین میں تمام اداروں کے کردار کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جوشی نے کہا کہ عدالت کی مداخلت کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہوا ہے۔ سنہ 1992 میں ہی سپریم کورٹ کی ایک بینچ نے اس سلسلے میں واضح فیصلہ دیا تھا کہ جب تک قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے ذریعہ ممبران اسمبلی کی نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں کیا جاتا تب تک ایسے ارکان کی سکیورٹی کے احکامات نہیں دیئے جاسکتے ہیں جن کے خلاف نااہلی کی درخواستیں زیر التواء ہیں۔
یہ واضح ہے کہ سپریم کورٹ نے اسپیکر کو ایسی صورتحال میں ممبران اسمبلی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار اسمبلی اسپیکر کو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حکم سے ناراض ہیں۔
سی پی جوشی نے کہا کہ 'یہ فیصلہ پارلیمانی جمہوریت کو کمزور کرنے والا ہے، اس سے ہم آئینی بحران کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ لہذا میں نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں۔