ریاست راجستھان کی تمام یونیورسٹیز اور سرکاری کالجز کے انتخابات 27 اگست کو منعقد ہونگے اور28 اگست کو نتائج جاری ہونگے۔
انتخابات کو لے کر این ایس یو آئی اور اے بی وی پی کے امیدوار سرگرم ہوچکے ہیں اور انتخابی مہم چلاتے ہوئے میدان میں نظر آرہے ہیں۔
اس سلسلہ میں امیدواروں کا دعوی ہیکہ وہ ہر وقت یونیورسٹی اور کالج میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کی خدمت کے لیے تیار رہیں گے اور مسائل کو حل کرنے کا کام کریں گے۔
ریاست راجستھان کے تمام سرکاری کالجز میں انتخاب کی تاریخ طئے ہوتے ہی طلبا انتخابی مہم میں مصروف ہوگئے ہیں اور تمام امیدوار اپنی کامیابی کے لیے پوری جدوجہد کر رہے ہیں۔
انتخابات کو دیکھتے ہوئے یونیورسیٹیز اور کالجز میں سکیورٹی کے سخت انتظام کیے گئے ہیں تاکہ کوئی ہنگامی صورت حال پیدا نہ ہوسکے۔
سخت انتظامات کی وجہ سے طلبا کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کالجز کے انتخابات کو دیکھتے ہوئے طلبا کی دونوں پارٹیاں این ایس یو آئی اور اے بی وی پی نہایت ہی سرگرم ہیں اور اپنے امیدوار کا اعلان بھی کر چکی ہیں جس کی وجہ سے طلبا کے اندر کافی جوش و خروش دیکھا جارہا ہے، بعض طلبا اپنے امیدوار کے حق میں نعرے بازی کر رہے ہیں تو بعض مخالفت میں نظر آ رہے ہیں۔
دونوں ہی پارٹی یہی چاہتی ہے کہ ان کا امیدوار اس بار فتح حاصل کرے، اس لیے دونوں ہی پارٹی کے کارکنان فتح حاصل کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں۔
اس انتخابی مہم کے دوران کالجز میں طلبہ و طالبات اپنے اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں نعرے بازیاں کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے مہارانی کالج کی طلبہ نے انتخابی مہم پر اپنی آرا پیش کی۔
مہارانی کالج کی طلبہ یہ کہتی نظر آئیں کہ انہیں کس قسم رہنما چاہئے ۔ انہیں ایک ایسا رہنما چاہئے جو دوران تعلیم ان کی تعلیمی مسائل کو حل کرسکے۔
مہارانی کالج کی طلبہ نے یہ الزام لگایا ہے کہ ان کے کالجز میں وقت پر لیکچرز نہیں ہوتے ہیں ،جس وجہ سے ان کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔