ETV Bharat / state

راجستھان : فلم پانی پت کی مخالفت - راجستھان میں پانی پت کے خلاف احتجاج

ریاست راجستھان میں ان دنوں بالی وڈ فلم پانی پت پر سیاست تیز ہوچکی ہے۔بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ کانگریس حکومت بھی فلم کے ریلیز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

فلم پانی پت کی مخالفت پر اترے بی جے پی اور کانگریس رہنماء
فلم پانی پت کی مخالفت پر اترے بی جے پی اور کانگریس رہنماء
author img

By

Published : Dec 9, 2019, 2:55 PM IST

راجستھان کے ایک خاص طبقے کے لوگوں نے ریاست کے وزیراعلی اشوک گہلوت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راجستھان میں فلم پانی پت کے ریلیز ہونے پر بین لگائے۔اگر حکومت نے فلم کو بین نہیں کیا تو ماحول خراب ہوسکتا ہے اور اس کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی۔

فلم پانی پت کی مخالفت پر اترے بی جے پی اور کانگریس رہنماء

وہیں دوسری طرف ریاست کے سابق وزیراعلی وسندھرا راج نے موجودہ حکومت کے وزیر گووند سنگھ ڈوٹا سرا سمیت وزیر اعلی اشوک گہلوت کو اطلاع دی ہے کہ جس طرح فلم میں بادشاہوں کو لے کر باتیں کی ہیں اس سے ریاست کا ماحول خراب ہوسکتا ہے،اس لیے فلم کو یہاں ریلیز نہیں کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس فلم پدماوت کو لے کر بھی اسی طرح کا مظاہرہ راجستھان میں دیکھنے کو ملا تھا۔


ریاست راجستھان کے سابق وزیر اعلی اور بی جے پی رہنما وسندھرا راجے, , وزیر سیاحت وشویندر سنگھ, وزیر گووند سنگھ ٹوٹا سرا, ناگور ہنومان بینیوال, راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر کیروٹی لال مینا سمیت دیگر رہنما اور لوگ اس فلم کی مخالفت کررہے ہیں۔


ریاست وزیر سیاحت اور بادشاہ کے خاندان کے 14 ویں نسل سے وشویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اس فلم کی راجستھان اور ہریانہ میں کافی زیادہ مخالفت ہو رہی ہے۔لوگ اپنا غصہ ظاہر کر رہے ہیں۔ یہ فلم مراٹھوں کی جانب سے بنائی گئی ہے اس لیے اس فلم میں مراٹھا کو ہی اچھا بتایا گیا ہے۔
اس لیے ہم حکومت سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ اگر کوئی بھی فلم بنائی جائے اس سے قبل ان کے خاندان کے لوگوں سے ان کے تاریخ کے بارے میں جانکاری حاصل کرلیں۔

راجستھان کے ایک خاص طبقے کے لوگوں نے ریاست کے وزیراعلی اشوک گہلوت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راجستھان میں فلم پانی پت کے ریلیز ہونے پر بین لگائے۔اگر حکومت نے فلم کو بین نہیں کیا تو ماحول خراب ہوسکتا ہے اور اس کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی۔

فلم پانی پت کی مخالفت پر اترے بی جے پی اور کانگریس رہنماء

وہیں دوسری طرف ریاست کے سابق وزیراعلی وسندھرا راج نے موجودہ حکومت کے وزیر گووند سنگھ ڈوٹا سرا سمیت وزیر اعلی اشوک گہلوت کو اطلاع دی ہے کہ جس طرح فلم میں بادشاہوں کو لے کر باتیں کی ہیں اس سے ریاست کا ماحول خراب ہوسکتا ہے،اس لیے فلم کو یہاں ریلیز نہیں کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس فلم پدماوت کو لے کر بھی اسی طرح کا مظاہرہ راجستھان میں دیکھنے کو ملا تھا۔


ریاست راجستھان کے سابق وزیر اعلی اور بی جے پی رہنما وسندھرا راجے, , وزیر سیاحت وشویندر سنگھ, وزیر گووند سنگھ ٹوٹا سرا, ناگور ہنومان بینیوال, راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر کیروٹی لال مینا سمیت دیگر رہنما اور لوگ اس فلم کی مخالفت کررہے ہیں۔


ریاست وزیر سیاحت اور بادشاہ کے خاندان کے 14 ویں نسل سے وشویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اس فلم کی راجستھان اور ہریانہ میں کافی زیادہ مخالفت ہو رہی ہے۔لوگ اپنا غصہ ظاہر کر رہے ہیں۔ یہ فلم مراٹھوں کی جانب سے بنائی گئی ہے اس لیے اس فلم میں مراٹھا کو ہی اچھا بتایا گیا ہے۔
اس لیے ہم حکومت سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ اگر کوئی بھی فلم بنائی جائے اس سے قبل ان کے خاندان کے لوگوں سے ان کے تاریخ کے بارے میں جانکاری حاصل کرلیں۔

Intro:بی جے پی کے ساتھ ساتھ کانگریس حکومت کے وزیر بھی اترے مخالفت میں


Body:جے پور. بھارتی ریاست راجستھان میں پہلے تعلیم اس کے بعد کتابیں اور اب ان دنوں لگی فلم پانی پت پر سیاست تیز ہو چکی ہے.. فلم کو بین کرنے کی درخواست بی جے پی جماعت کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ کانگریس حکومت کے وزیر بھی کر رہے ہیں... ایک خاص برادری کے لوگ صاف طور پر ریاست کے وزیراعلیٰ اعلی اشوک گہلوت سے یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر فلم پر راجستھان میں بین نہیں لگایا جاتا ہے تو اگر کسی طرح سے ماحول خراب ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی.... وہی ریاست کی سابق وزیراعلی وسندھرا راجے دے, موجودہ حکومت میں وزیر گووند سنگھ ڈوٹاسرا سمیت دیگر وزیر وزیر اعلی اشوک گہلوت کو یہ اطلاع دے چکے ہیں کہ جس طرح سے فلم میں بادشاہوں کو لے کر باتیں بتائی گئی ہے وہ کہیں نہ کہیں راجستھان کا ماحول خراب کرسکتی ہے اس لیے اس فلم کو یہاں پر شائع نہیں ہونے دیا جائے... واضح رہے کہ گزشتہ دنوں فلم پدماوت کو لے کر بھی اسی طرح کا مظاہرہ راجستھان میں دیکھنے کو ملا تھا.... بڑا سوال یہاں پریہ اٹھتا ہے کہ اگر اسی طرح سے فلم کی مخالفت ہوتی رہتی تو ان کو سینسر بورڈ کی جانب سے پرمیشن کیسے دی جاتی ہے..


Conclusion:اس بات سے اٹھ رہے ہیں سوال..

دراصل اس پوری فلم میں بادشاہ سورج مل کو لالچی بادشاہ بتا دیا ہے اور بادشاہ سورج مل کو مراٹھا پیشوا سداشیو راؤ سے بات چیت کے درمیان عماد کو دہلی کا وزیر بنانے اور آگرہ کا قلعہ انہیں دینے کی مانگ کرتے دکھایا گیا ہے... اس بات پر پیشوا سداشیو اعتراض جاتے ہیں... سورج مل بھی احمد شاہ ابدالی کے خلاف جنگ میں ساتھ دینے سے انکار کر دیتے ہیں... بادشاہ سورج مل کو ہریانوی اور راجستھانی بولی کے ٹچ میں بھی دکھایا گیا ہے ہے....

یہ اترے مخالفت میں

ریاست راجستھان سے سابق وزیر اعلی اور بی جے پی رہنما وسندھرا راجے, بادشاہ سورج مل کے خاندان کے لوگ, ٹورسٹ وزیر وش وندر سنگھ, وزیر گووند سنگھ ٹوٹا سرا, ناگور پارلیمنٹ رکن ہنومان بینیوال, راجہ سبھا رکن ڈاکٹر کیروٹی لال مینا سمیت دیگر رہنما اور لوگ اس فلم کی مخالفت میں اتر چکے ہیں...

کمیٹی بنانی چاہئے

ریاست وزیر سیاحت اور بادشاہ کے خاندان کے 14 وی نسل کے وش ویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اس فلم کی راجستھان اور ہریانہ میں کافی زیادہ مخالفت ہو رہی ہے... لوگ اپنا غصہ ظاہر کر رہے ہیں... یہ فلم مراٹھوں کی جانب سے بنائی گئی ہے اس لیے اس فلم میں مراٹھا کو ہی اچھا بتایا گیا ہے اس لیے ہم حکومت سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ اگر کوئی بھی فلم بنائی جائے اس سے قبل ان کے خاندان کے لوگوں سے اور اور ان کے تاریخ کے بارے میں پہلے ہی پتہ لگا لیا جائے...

بائٹ- وش ویندر, وزیر سیاحت

محمد رضاءاللہ

جےپور

6375339970

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.