اس معاملہ میں راجستھان حکومت نے بابا رام دیو کے خلاف سخت رخ اپنایا ہوا ہے جبکہ نمس کے چیئرمین ڈاکٹر بی ایس تومر، جو دوا کی لانچنگ کے وقت رام دیو کے ساتھ تھے نے، دوا کے معاملہ میں پھر ایک بار وضاحت پیش کی ہے۔
ڈاکٹر بی ایس تومر نے بتایا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس یونیورسٹی کے ہستپال میں کورونا کی دوا کا کوئی ٹرائل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں کورونا کی دوا کا استعمال نہیں کیا گیا بلکہ صرف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے استعمال ہونے والی مصنوعات مریضوں کو دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ نمس میں داخل ہونے والے 100 کورونا مریضوں کو پائلٹ پروجکٹ کے تحت پتنجلی کی کفالت سے اشواگندھا، گیلو اور تلسی کا کاڑھا دیا گیا۔
ان سو مریضوں میں ایک بھی مریض تشویشناک حالت میں نہیں تھا۔ اس تجربہ سے پہلے ریاست میں میڈیکل ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کو اطلاع دی گئی۔
قبل ازیں پتنجلی کی جانب سے کورونا کی دوا دریافت کرنے کا دعویٰ کئے جانے کے بعد اتراکھنڈ حکومت نے ایک نوٹس جاری کیا ہے اورکہا ہے کہ جس دوا کے بارے میں رام دیو کووڈ کا علاج کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس کا لائسنس بخار اور کھانسی کی دوا کے طور پر لیا گیا تھا۔
اتراکھنڈ کے عہدیداروں نے بتایا کہ پتنجلی نے بخار اور کھانسی کی دوا تیار کرنے کے نام پر لائسنس حاصل کیا تھا۔ تاہم اب کورونا کے علاج کی دوا کا دعویٰ کیا جارہا ہے، اس لیے کمپنی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔