امین قائم خانی کا ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ جس طرح سے راجستھان میں مدرسہ تعلیم اور اردو تعلیم کے نام پر بدعنوانی ہو رہی ہے۔ اس کو لے کر میں نے سات اپریل کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ لکھی تھی، جس کو لے کر اقلیتی وزیر صالح محمد کے بھائی کی جانب سے میرے خلاف جیسلمیر میں 12 اپریل کو صدر تھانے میں معاملہ درج کروا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے اوپر جو بھی الزام لگائے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ بغیر وجہ مجھے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی بھی ایسی چیز نہیں لکھی، جس سے صالح محمد کی بدنامی ہو رہی ہو اور میرے اوپر جس طرح سے معاملے درج کیے گئے ہیں اس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ راجستھان کی کانگریس حکومت کے دباؤ میں آکر راجستھان پولیس نے میرے اوپر معاملہ درج کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
راجستھان: کورونا سے قریب تین ہزار چار سو افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ کا بھی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ وہی انہوں نے مزید کہا کہ ایک مقدمہ کیا میرے اوپر اگر ایک ہزار مقدمہ بھی درج ہو جاتے ہیں تو میں اسی طرح سے آواز بلند کرتا رہوں گا۔