اس کے علاوہ ریاست راجستھان کی پولیس نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ کسی بھی نامسائد حالات سے نمٹنے کے لیے پولیس تیار ہے۔
احسن بن محمد الحمومی نے کہا کہ مسجد یا مندر سے زیادہ اہم امن و امان کی برقراری ہے۔ ہر حال میں امن کو برقرار رکھنا ہر ہندوستانی کا فرض ہے۔ امام صاحب نے بتایا کہ مسلمانوں کیلئے اس مقام پر نماز کہ ادائیگی جائز نہیں جو ان کی ملکیت نہ ہو۔ اس لئے اگر فیصلہ مسلمانوں کے حق میں نہیں آتا تو اس پر تشویش کا شکار ہونے کے بجائے صبر و ضبط کے ساتھ اسے اللہ کی مصلحت سمجھیں کیوں کہ اللہ کے فیصلے میں ہمارے لئے خیر ہے۔
مولانا نے فیصلے کی دونوں ہی صورتوں میں جذباتی ہونے یا جشن منانے یا کسی قسم کے رد عمل سے گریز کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے ان کو عام کریں اور دنیا کے لئے مثالی نمونہ بنیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں ایودھیا تنازع سے متعلق فیصلے کو لے کر ایڈوائزر جاری کر دی گئی ہے۔ ریاست کے بڑے بڑے شہروں میں سیکورٹی کے سخت بندوبست بھی کیے گئے ہیں۔ اس ایڈوائزر کے مطابق راجستھان میں ہائی الرٹ جاری کیا جا چکا ہے۔
دارالحکومت جے پور میں پولیس کے تمام اعلی افسراں ہر ایک آدمی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ہر ایک سے یہ اپیل کی جا رہی ہے کی وہ کسی طرح سے کوئی بھی جھوٹی خبر پر یقین نہیں کرے۔
پولیس جائرہ کے مطابق ایسے میں اگر کوئی بھی ماحول بگاڑنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف پولیس کی جانب سے سخت کارروائی بھی کی جائے گی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران سبھی مذہب کے اعلی ذمہ داروں کے ساتھ میٹنگ بھی کر رہے ہیں۔
ریاست میں سکیورٹی انتظامات کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ایڈیشنل پولیس کمشنر لو ان آرڈر اجے پال لامبا نے بتایا کہ جیپور کے چاروں زونوں کے ڈی سی پی کو یہ حکم دیا گیا ہے کی وہ اپنے اپنے علاقے میں کڑی نگرانی رکھیں۔
ان کے مطابق تمام مذہب کے لوگوں کے ساتھ میٹنگ بھی ہو رہی ہے جس سے کسی طرح سے کوئی بھی ماحول خراب نہیں ہو۔ لامہ کے مطابق جے پور کے تمام ایسے علاقوں پر انٹلیجنس سی کی ٹیم نظر رکھی ہوئی ہے جہاں پر ماحول جلدی خراب ہوتے ہوں۔