ملک میں کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے لاک ڈاؤن لگائے جانے کے درمیان ایک گھر نے اپنے گھر میں پانی کی پریشانی پر قابو پانے اور آتم نربھر بننےکے لئے راجسمند کے ایک گاؤں میں اپنا فارغ وقت استعمال کیا اور گھر میں خود سے کنویں کی کھدائی کی۔
جب لوگ لاک ڈاؤن میں وقت گزارنے کے لئے مختلف راستوں کی تلاش کر رہے تھے تب اس کنبہ نے فیصلہ کیا کہ ایک انتہائی ضروری مسئلہ کو دور کیا جائے اور کنواں کھودنا شروع کردیا۔ ان لوگوں کی محنت کو قدرت کا بھی ساتھ ملا اور یہ کنبہ تقریبا 14 فٹ کی گہرائی میں پانی تلاش کرنے میں کامیاب رہا۔
یہ خاندان تحصیل ناتھ دوارہ کے گاؤں اپلی اوڈان میں رہتا ہے، کنبہ آسودہ حال ہے اور اب وہ خوش ہیں کہ انھیں ہر وقت پانی میسر رہتا ہے۔
کنبہ کے سربراہ دیا شنکر پرجاپتی نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورا کنبہ گھر پر تھا اور چھوٹے بھائی کے پانچ بچوں اور گھر کی خواتین نے مل کر یہ کام شروع کیا۔
گھر کے صحن میں ایک پوشیدہ کنواں تھا جو مٹی دھنس جانے کی وجہ سے بند ہوگیا تھا، اس دوران ان کو خیال آیا کہ انہیں دوبارہ اپنے گھر کے احاطے میں کنویں کھودنا چاہئے۔
انہوں نے بتایا کہ پورا کنبہ گھر بیٹھا رہتا تھا لہذا وقت کا صحیح استعمال کرنے کے لئے انہوں نے کنواں کھودنے کا فیصلہ کیا۔
ان کے دونوں بیٹے زمین کھودتے تھے اور کنبہ کے باقی افراد مٹی کو گڑھے سے نکالنے کے لئے کام کر رہے تھے۔
دو لڑکے گڑھے میں داخل ہوکر بالٹی میں مٹی بھرتے اور دوسرے ممبران نے اسے باری باری باہر نکالتے۔ اس طرح ہم نے 14 فٹ گہرائی کی کھدائی کی پھر گیلی مٹی اوپر آنے لگی، پھر کھدائی میں نیا جوش و خروش تھا اور اب ہمارے پاس پینے کا صاف پانی ہے۔
ان کے بیٹے نے بتایا کہ وہ سوا ماہ سے اس کام میں مصروف تھا، صبح آٹھ بجے پورا کنبہ اس کام میں مشغول ہوجاتا، دن میں ایک گھنٹہ آرام کرتے، پھر کھودنے میں مشغول ہو جاتے، سخت محنت کامیاب ہوئی اور اپنے گھر میں ہی پانی کا نظام ہو گیا اور اب وہ ہمسایوں کے لئے بھی واٹر نل نصب کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
گاؤں کے سرپنچ نے اسے ایک انوکھا اور مثبت اقدام قرار دیا اور کنبہ کے افراد کی حوصلہ افزائی کی۔
سرپنچ سریش جلانیہ نے کہا کہ اگرچہ یہ کنبہ پیسوں سے مالا مال ہے، پھر بھی خود کھدائی کر پانی کے معاملے میں خود کفیل ہوگیا ہے، جو دوسروں کے لئے متاثر کن ہے۔
صحن میں بنایا ہوا کنواں 25 فٹ گہرا ہے، 12 فٹ تک پانی بھرا ہوا ہے، پانی صاف اور پینے کے قابل ہے، گاؤں میں کنبہ کے اس اقدام پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے اور بہت سے لوگ دن بھر اسے دیکھنے آتے ہیں اور کنبہ کو مبارکباد دیتے ہیں۔