اجمیر: راجستھان کے اجمیر شہر میں صوفی بزرگ خواجہ معین الدین حسن چشتی کے 811ویں عرس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ 18 جنوری کو بلند دروازہ پر پرچم کشائی کے ساتھ عرس کا آغاز ہوگا۔ بھیلواڑہ کا گوری خاندان درگاہ کی سب سے بڑی عمارت بلند دروازہ پر جھنڈا لہرائے گا۔ عرس 22 جنوری کو رجب کا چاند نظر آنے پر شروع ہوگا۔ اجمیر میں دنیا کے معروف صوفی بزرگ خواجہ غریب نواز کا 811 واں عرس قریب ہے۔ عرس کے پیش نظر ملک و دنیا بھر سے خواجہ غریب نواز کے چاہنے والے اجمیر پہنچ رہے ہیں۔ عرس کے موقع پر اجمیر آنے والے زائرین کی سہولت کے لیے انتظامی سطح پر بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اجمیر میں 18 جنوری کو درگاہ احاطے کی بلند ترین عمارت بلند دروازہ پر پرچم چڑھایا جائے گا۔ ہر سال عرس کے موقع پر پرچم روایتی رسم کی تقریب شان و شوکت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔Urs of Khwaja Garib Nawaz
اس دن درگاہ گیسٹ ہاؤس سے ایک جلوس کی شکل میں گوری خاندان اور درگاہ کے خادمین پرچم اٹھائے بلند دروازہ پہنچتے ہیں۔ اس دوران زائرین پرچم کو چومنے کے لیے بے تاب رہتے ہیں۔ پرچم کو بلند دروازہ تک بینڈ باجوں کے ساتھ ایک جلوس کی شکل میں لایا جاتا ہے۔ اس کے بعد بلند دروازہ پر پرچم بلند کیا جاتا ہے۔ اس دوران ہزاروں زائرین درگاہ میں موجود رہتے ہیں۔ پرچم کشائی کی تقریب کے ساتھ ہی عرس بھی غیر رسمی طور پر شروع ہوجاتا ہے جس کے بعد خواجہ غریب نواز کے عرس میں شرکت کے لیے زائرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ افغانستان سے ستار بادشاہ نام کے ایک فقیر درویش اکثر خواجہ غریب نواز کے عرس کے موقع پر جھنڈا لے کر آیا کرتے تھے۔ ان کے بعد ان کے شاگرد لعل محمد عرس سے قبل جھنڈا لے کر آنے لگے اور پھر ان کے خاندان والے روایت کے مطابق جھنڈا لاتے رہے ہیں۔ 250 سال سے زیادہ عرصے سے عرس سے پہلے بلند دروازہ پر جھنڈا چڑھایا جاتا ہے۔ درگاہ کی بلند ترین عمارت بلند دروازہ پر ہر سال پرچم چڑھایا جاتا رہا ہے۔ تاہم پرچم لہرانے کی روایت کا خواجہ غریب نواز کے عرس کی رسومات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عرس کی رسومات خواجہ غریب نواز کے خادم اور درگاہ کے دیوان ہی ادا کرتے ہیں۔
خواجہ غریب نواز کے خادم سید فخر چشتی کا کہنا ہے کہ درگاہ احاطے میں بہت سی قدیم عمارتیں ہیں جو مختلف ادوار میں بادشاہوں، راجہ، مہاراجوں اور نوابوں نے تعمیر کروائیں۔ اس میں بلند دروازہ بھی شامل ہے جسے علاؤالدین خلجی نے تعمیر کرایا تھا۔ 85 فٹ اونچی عمارت کا بلند دروازہ اس وقت دور سے دکھائی دیتا تھا۔ اس عمارت پر علامت کے طور پر ایک جھنڈا چڑھایا جاتا تھا، تاکہ لوگ دور سے سمجھیں کہ خواجہ غریب نواز کا عرس قریب ہے۔ لوگ جھنڈا دیکھ کر درگاہ پہنچ جاتے تھے۔ اس طرح جھنڈا دیکھ کر لوگ میں عرس میں شرکت کیا کرتے تھے۔ Urs of Khwaja Garib Nawaz
انہوں نے بتایا کہ اس کا عرس کی روایتی رسومات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ درگاہ میں صرف خواجہ غریب نواز کے خادمین ہی خدمت انجام دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خواجہ غریب نواز کا عرس 6 دن تک منایا جاتا ہے۔ اس دوران دن کے وقت خدمات کے اوقات بدل جاتے ہیں۔ خواجہ غریب نواز نے باہمی اخوت اور محبت کا پیغام بھی دیا۔ یہی وجہ ہے کہ تمام مذاہب کے لوگ درگاہ پر حاضری دیتے ہیں۔ عرس کے موقع پر درگاہ خواجہ غریب نواز میں عقیدت کا سیلاب امڈتا ہے۔ خواجہ غریب نواز کی درگاہ پوری دنیا میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Pakistani Pilgrims پاکستان سے تقریباً 400 زائرین کا گروپس بھی زیارت کے لئے اجمیرآئے گا