ریاست راجستھان کے شہر اجمیر کے قصبے سرور علاقے کی ایک درگاہ میں کوروناوائرس سے بچاؤ اور ملک میں لاک ڈاؤن کے بعد بھی ایک درگاہ میں 100 افراد سے زائد مذہبی پروگرام کے تحت جمع ہوئے تھے۔
راجستھان پولیس نے اس بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال کیا اور چھ افراد کو حراست میں لیا۔
واضح رہے کہ جے پور میں منگل کے روز پولیس نے بتایا کہ راجستھان کے ضلع اجمیر کے سرور قصبے میں ایک درگاہ پر تقریباً 100 افراد مذہبی جماعت کے لیے جمع ہوئے جس کے بعد پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال کیا تھا۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پولیس نے لاک ڈاؤن پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر چھ افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
اطلاع کے مطابق شہر اجمیرششیرف میں صوفی بزرگ معین الدین چشتی کی درگاہ کے خادمین سرور کے درگاہ میں ہر برس ایک چادر پیش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ لوگ وہاں اکٹھا ہوئے تھے۔
سرور علاقے میں مذہبی جماعت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک بھر میں حکام ان لوگوں کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو پچھلے مہینے دہلی کے نظام الدین علاقے میں ایک بڑے مذہبی اجتماع میں شریک ہوئے تھے۔
واضح رہے جماعت کے 14 افراد جہانگیرپوری مسجد میں ملاقات قیام پذیر تھے، جب جہانگیرپوری کی مسجد میں 14 افراد کے رہنے کی اطلاع عوام کو ہوئی تو ان لوگوں کو خوف ہوا کہ شاید اب ان کی گلی میں کورونا انفیکشن نہ ہو، اس لیے لوگوں نے اس کی اطلاع دہلی انتظامیہ کو دیدی۔
تبلیغ جماعت مذہبی جماعت میں شریک 24 افراد میں کورونا وائرس مثبت پایا گیا ہے ، جب کہ اس کے علامات ظاہر ہونے کے بعد 1548 کو نکال لیا گیا ہے اور 441 کو ہسپتال داخل میں کرایا گیا ہے۔
شہر اجمیر شریف کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کنور رسترادیپ نے بتایا کہ اجمیر پولیس نے مذہبی مقصد کے لیے پانچ افراد کو اجازت دی ہے، باجود اس کے درگاہ پر بہت سارے لوگ اس میں شامل ہوئے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق قریب 100 افراد درگاہ پر جمع ہوئے تھے،جبکہ پولیس نے انہیں اس جگہ خالی کرنے کو کہا تو ان میں سے متعدد نے اعتراض کیا۔
بعدازاں پولیس نے انہیں ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے منتشر کیا اور چھ افراد کو سی آر پی سی کی دفع 151 کے تحت گرفتاری کرلیا۔
واضح رہے کہ ریاست مغربی بنگال سے جماعت کے 14 افراد جہانگیرپوری مسجد میں ملاقات قیام پذیر تھے، جب جہانگیرپوری کی مسجد میں 14 افراد کے رہنے کی اطلاع عوام کو ہوئی تو ان لوگوں کو خوف ہوا کہ شاید اب ان کی گلی میں کورونا انفیکشن نہ ہو، اس لیے لوگوں نے اس کی اطلاع دہلی انتظامیہ کو دیدی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہلی میں حالات قابو میں ہیں اور کمیونٹی ٹرانسمیشن نہیں ہے، سبھی سے تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایسی بیماری ہے جس سے بڑے بڑے ملک پست ہوگئے ہیں۔
ایسی حالت میں بھی اگر ہم غیر ذمہ دارانہ حرکت کریں گے تو بہت پریشانی ہوگی، انہوں نے کہا کہ نوراتر چل رہے ہیں مندر خالی ہیں۔
گرودوارے، مکہ اور واٹیکن سٹی سب ویران ہیں، ابھی چار لاکھ لوگوں کو کھانا پہنچایا جارہا ہے اور جلد ہی دس سے بارہ لاکھ لوگوں کے لیے کھانے کا انتظام کیا جائے گا، اس کے لیے 2700 مقامات پر کھانے کا انتظام کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ اس معاملے پر تبلیغی جماعت کے نگراں مولانا یوسف نے دو صفحات پر مشتمل ایک مکتوب جاری کیا ہے، جو 29 مارچ کو دہلی پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر اتل کمار کو لکھا گیا تھا۔
اس خط میں مولانا یوسف نے 22 مارچ کے 'جنتا کرفیو' اور اس کے بعد مکمل لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے جماعت کے افراد کے پھنس جانے کا حوالہ دیا ہے۔