سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران وزیر اعظم کی سکیورٹی میں لاپرواہی کی جانچ کے یے ایک آزاد کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کریں گے جو گزشتہ ہفتے پنجاب کے فیروز پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کی تحقیقات کرے گی۔ Modi Security Breach in Ferozepur Punjab
عدالت عظمیٰ Supreme Court میں وزیر اعظم کی سکیورٹی میں کوتاہیPM Security lapse کیس کی سماعت ہوئی جس میں اس سنگین معاملے کی جانچ کے لیے سُپریم کورٹ کے ریٹارڈ جج کی سربراہی میں کیمیٹی بنانے کی بات پر اتفاق ہوا ہے۔
لائرس وائس نام کی ایک تنظیم Lawyers Voice Organization کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی بینچ نے کی۔
واضح رہے کہ سُپریم کورٹ نے جمعہ کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل Registrar General of Punjab and Haryana High Court کو ہدایت دی تھی کہ وہ وزیر اعظم کے دورے کے پیش نظر کیے گئے حفاظتی اقدامات سے متعلق محفوظ ریکارڈ پیش کرے۔ بینچ نے ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کی جانب سے الگ الگ تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹیوں سے کہا تھا کہ وہ اگلی سماعت (10 جنوری) تک جانچ کا کام آگے نہ بڑھائیں۔
حالانکہ بینچ نے اس سلسلے میں کوئی تحریری حکم نہیں دیا تھا لیکن زبانی طور پر متعلقہ وکلا سے کہا تھا کہ وہ عدالت کے جذبات کو حکام تک پہنچا دیں۔
بینچ نے کہا تھا کہ چندی گڑھ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل اور قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ایک افسر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو مدد کریں گے۔ یہ افسر انسپکٹر جنرل کے عہدے سے نیچے نہیں ہوگا، جس کے پاس پنجاب حکومت، اس کی پولیس اور مرکزی ایجنسیوں کا مطلوبہ ریکارڈ ہوگا۔
درخواست گزار نے پنجاب میں وزیر اعظم کی سکیورٹی معاملے کی جامع انکوائری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔
درخواست میں سکیورٹی انتظامات سے متعلق شواہد کو محفوظ رکھنے، عدالت کی نگرانی تحقیقات اور اس مبینہ چوک کے لیے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔