اپریل 15 کو وہ موقع تھا جب گیہوں کی فصل تیار ہو چکی تھی، لیکن اس کو کاٹنے کے لیے نہ تو حکومت پوری طرح تیار تھی اور نہ ہی کسان۔
گیہوں کی خریدداری کے دوسرے دن جالندھر فوڈ ڈپو میں محض ایک کسان اپنی فسل کے ساتھ پہنچا۔ یہاں کسانوں کی حوسلہ آفضائی کے لیے منڈی بورڈ کے افسران موجود تھے۔
پنجاب حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران کسانوں اور مزدوروں کو مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ حکومت فصل کی کٹائی اور اسے منڈی تک پہنچانے کا دعوی کرتی ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے حکمومت، کسان اور مزدوروں کو مشکلات درپیش ہیں۔
ریاستی حکومت نے فصل کٹائی کے لیے مشینوں کی مرممت کے لیے صبح 6 سے 10 بجے تک کا وقت طے کیا ہے لیکن یہ وقت کسانوں کے لیے ناکافی ثابت ہو رہا ہے۔
کسان پاس کے لیے اپلائی کرنا نہیں جانتے اس لیے مقامی رہنما مطالبہ کر رہے ہیں کہ علاقائی پنچایت کو پاس دینے کا حق دیا جائے۔
ترن تارن کے کسان یہ امید چھوڑ چکے ہیں کہ باہر سے مزدور آئیں گے، اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خود سے ہی فصل کاٹیں گے لیکن اس سے بہت دیر لگے گی۔
کسانوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ان کی فصل کی کٹائی کے لیے باہر سے مشین اور مزدور منگائے جائیں ورنہ ان کی فصل بارش کی وجہ سے برباد ہو جائے گی۔