جالندھر: پنجاب حکومت نے 'وارث پنجاب دے' تنظیم کے خلاف پولیس کی کارروائی کے سبب ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر ریاست کے کچھ علاقوں میں جمعرات کی دوپہر تک موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز کی پانبدی میں توسیع کردی جبکہ ریاست کے باقی حصوں میں منگل کی دوپہر سے پابندی ہٹائی گئی۔ محکمہ داخلہ اور انصاف نے منگل کو ایک حکم میں کہا کہ پنجاب کے ترن تارن، فیروز پور، موگا، سنگرور، اجنالہ سب ڈویژن، موہالی وائی پی ایس چوک اور ایئرپورٹ روڈ میں انٹرنیٹ سروس 23 مارچ تک بند رہے گی۔ منگل کی سہ پہر سے ریاست کے باقی حصوں سے پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔
آرڈر میں کہا گیا ہے، 'یہ ہدایت دی گئی ہے کہ تمام موبائل انٹرنیٹ سروسز، تمام ایس ایم ایس سروسز (سوائے بینکنگ اور موبائل ریچارج کے) اور موبائل نیٹ ورکس پر فراہم کی جانے والی تمام ڈونگل سروسز، وائس کالز کے علاوہ، 21 مارچ دوپہر 12 بجے سے 23 مارچ کو دوپہر 12:00 بجے تک، صرف ترن تارن، فیروز پور، موگا، سنگرور، امرتسر سب ڈویژنوں اجنالہ، وائی پی ایس چوک اور ایئرپورٹ روڈ سے ملحقہ علاقوں میں بند رہیں گی۔ حکم نامہ میں واضح کیا گیا کہ ریاست کے باقی تمام علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات 21 مارچ کی دوپہر 12 بجے سے معمول کے مطابق کام کرنا شروع کر دیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: Amrit Pal Singh خالصتان حامی امرت پال سنگھ پولیس کی گرفت سے باہر، 78 حامی گرفتار
واضح رہے کہ امرت پال سنگھ کے لیے جاری مہم اور پنجاب میں امن برقرار رکھنے کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ تین دنوں سے ریاست بھر میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا تھا۔ پنجاب پولیس 'وار پنجاب دے' تنظیم کے سربراہ امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پولیس ان کے حامیوں کے خلاف بھی مہم چلا رہی ہے۔
یو این آئی