اس معاہدے کے تحت اب دنیا کے بھر سے سکھ برادری دنیا کے سب سے بڑے گردوارے آسکیں گے۔
اس موقع پر بھارت کی جانب سے بھارتی وزارت امور خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس سی ایل داس اور پاکستان کی جانب سے ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل نے دستخط کیے۔
حکام نے بتایا کہ بھارت نے 23 اکتوبر کو معاہدے پر دستخط کرنے کی تاریخ کی تجویز پیش کی تھی لیکن پاکستانی انتظامیہ کے انتظامی امور کی وجہ سے اس پروگرام کو ایک دن کے لیے ملتوی کرنا پڑا تھا۔ پاکستانی وفد کی قیادت دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے اس معادے پر آج دستخط کئے۔
اس معاہدے کے تحت روزآنہ کی بنیاد پر 5 ہزار زائرین کرتارپور راہداری استعمال کریں گے۔
معاہدے کے تحت 5 ہزار میں انفرادی یا گروپ کی شکل میں یاتری پیدل یا سواری کے ذریعے صبح سے شام تک سال بھر ناروال کرتارپور آسکیں گے تاہم سرکاری تعطیلات اور کسی ہنگامی صورتحال میں یہ سہولت میسر نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ سکھ زائرین کو موثر بھارتی پاسپورٹ پر کرتارپور راہداری استعمال کرنے کی اجازت ہوگی،بیرون ملک رہائشی سکھ یاتریوں کو بھارتی اوریجن کارڈ پر اس سہولت کا فائدہ اٹھانے کی اجازت ہوگی۔
اس سلسلے میں بھارتی حکومت سکھ زائرین کی فہرست دس دن قبل پاکستان کے حوالے کرے گی۔
خیال رہے کہ کرتارپور گردوارے تک سکھ زائرین کو ویزا کے بغیر رسائی دینے والی راہداری کا افتتاح 12 نومبر کو گرو نانک کی 550ویں جنم دن کے پیشِ نظر 3 روز قبل 9 نومبر کو کیا جائے گا۔