وزارت اعلیٰ کی کُرسی چھوڑنے کے بعد سے ہی پارٹی سے ناراض چل رہے کپٹین امریندر سنگھ کے کانگریس چھوڑنے کی قیاس آرائیاں جاری ہیں اور اب ان کا امت شاہ سے ملنا اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ہوسکتا ہے وہ بی جے پی جوائن کر لیں گے۔
-
#WATCH | Former Punjab CM and Congress leader Captain Amarinder Singh reaches the residence of Union Home Minister Amit Shah in New Delhi pic.twitter.com/787frIaou7
— ANI (@ANI) September 29, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#WATCH | Former Punjab CM and Congress leader Captain Amarinder Singh reaches the residence of Union Home Minister Amit Shah in New Delhi pic.twitter.com/787frIaou7
— ANI (@ANI) September 29, 2021#WATCH | Former Punjab CM and Congress leader Captain Amarinder Singh reaches the residence of Union Home Minister Amit Shah in New Delhi pic.twitter.com/787frIaou7
— ANI (@ANI) September 29, 2021
پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملنے ان کی رہائش گاہ پر پہنچے۔ شاہ اور امریندر کی یہ ملاقات پنجاب میں سیاسی ہلچل کے درمیان اہم سمجھی جا رہی ہے۔
بتادیں کہ کیپٹن امریندر سنگھ 18 ستمبر کو پنجاب کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے کانگریس سے ناراض چل رہے ہیں۔ امریندر سنگھ نے نوجوت سنگھ سدھو کے لیے خاص طور پر جارحانہ رویہ اختیار کیا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز بی جے پی کے رکن پارلیمان شویت ملِک نے کہا تھا کہ امریندر سنگھ امت شاہ سے ملاقات کریں گے۔ راجیہ سبھا رکن اور بی جے پی کے سابق ریاستی صدر شویت ملک کا کہنا ہے کہ بھارت کی سب سے پرانی پارٹی(کانگریس) اپنے ارکان کو متحد رکھنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ کانگریس ٹوٹ رہی ہے۔ شویت ملک نے سدھو پر تنقید کی۔
سدھو کے استعفیٰ پر انہوں نے کہا کہ 'جب وہ (سدھو) بی جے پی میں تھے تو اپنی بات منوانے کے لیے ضد پر اڑ جاتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ استعفیٰ صرف بلیک میلنگ ہے۔
کیپٹن آئے تو بی جے پی کو بھی فائدہ ہوگا
دراصل پنجاب کے وزیراعلیٰ کا عہدہ چھوڑ کر کیپٹن امریندر سنگھ نے واضح کر دیا ہے کہ آپشن کھلا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے بی جے پی لیڈر بھی کیپٹن کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے ہیں۔ امریندر سنگھ کی بی جے پی سے قربت بڑھ رہی ہے۔ کیپٹن کا کسانوں میں دبدبہ ہے اور دونوں کا امتزاج کیپٹن اور بی جے پی کے لیے ایک فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
زرعی قوانین کے بعد سے بدلی ہے بی جے پی کی پوزیشن
مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین زرعی قوانین نے پنجاب میں نمایاں اثر ڈالا ہے۔ زرعی قوانین کے نفاذ کے بعد پنجاب کے کسانوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ بعد میں یہ ہریانہ اور پھر اتر پردیش تک پھیل گیا اور پورے ملک میں بی جے پی کی مرکزی حکومت کے لیے ایک بڑا درد سر بن گیا۔ خاص طور پر شمالی ہند میں جب پانچ ریاستوں میں جلد ہی انتخابات ہونے والے ہیں۔
- یہ بھی پڑھیں: سدھو کو وزیر اعلیٰ بننےسے روکنے کے لیے کوئی بھی قربانی دینے کو تیار امریندر سنگھ
پنجاب میں 25 سال پُرانا اکالی دل اور بی جے پی اتحاد زرعی قوانین کی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے اور پنجاب میں حاشیے پر کھڑی بی جے پی کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے اس لیے وہ کیپٹن امریندر سنگھ میں امید کی کِرن دیکھ رہی ہے۔ کیپٹن نے کانگریس میں اپنے خلاف شروع کی گئی مہم کو اپنی ذلالت محسوس کی اور بالآخر وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
سدھو کے استعفیٰ کا پیغام جائے گا؟
وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ کے بعد سے کیپٹن امریندر سنگھ خاموش ہیں لیکن منگل کو ایک اہم پیش رفت میں پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سدھو نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس سے پنجاب کے لوگوں اور کانگریس کارکنان میں اچھا پیغام نہیں گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سدھو کو وزراء کا انتخاب اور محکموں کی تقسیم پسند نہیں تھی۔