عام آدمی پارٹی (عآپ) کے ایم ایل اے پروفیسر بلجندر کور نے کہا کہ مالوا علاقے میں کپاس کے لئے ایم ایس پی 5515 اور 5725 فی کوئنٹل طے کی گئی ہے، لیکن کسان اسے 4000 سے 4500 روپے فی کوئنٹل فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ کپاس کی فصل میں نمی کی زیادہ مقدار کا بہانہ بنا کر تاجروں کی طرف سے کم ادائیگی کی جارہی ہے۔
پروفیسر بلجندر کے مطابق کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ گندم اور دھان جیسی روایتی فصلوں کو اہمیت دینے پر مجبور ہیں کیونکہ حکومت کی وقت پر خریداری کے سبب یہ فصلیں مقررہ قیمتوں پر فروخت ہوتی ہیں حالانکہ نریندر مودی حکومت کے نئے زراعتی قوانین کے تحت یہ دونوں فصلیں بھی تاجروں کے ہاتھ میں سونپ دی جائيں گی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام: سیاحوں کو سیر کرانے والے روزی روٹی سے محروم
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے کاشتکاروں کو مختلف قسم کی فصلوں کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے دھان کے بجائے مکئی، کپاس، دال اور سبزیاں وغیرہ کاشت کرنے کی ترغیب دی، لیکن ان فصلوں کی خریداری اور مارکیٹنگ پر کوئی توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں کسانوں کو بربادی طرف دھکیلا جارہا ہے۔